وزیراعظم کی رہائش گاہ مافیاز کی پناہ گاہ بنی ہوئی ہے،سراج الحق

275
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ڈسٹرکٹ بار جعفر آباد سے خطاب کررہے ہیں

جعفرآباد(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ چوروں اور ڈاکوئوں کا رونا رونے والے وزیراعظم کی رہائش گاہ مافیاز کی ’’پناہ گاہ‘‘ بنی ہوئی ہے۔ فوج کی حمایت پر خوش گمانی کا شکار وزیراعظم عوامی حمایت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ایف بی آر میں بیٹھے ہوئے آئی ایم ایف کے نمائندے پاکستانی عوام پر مہنگائی کا ٹوکہ چلا کر ملک سے بھاگ گئے ۔ نیب کہتاہے کہ اگر ہم نے حکومتی نمائندوں پر ہاتھ ڈالا تو حکومت 15 دن بھی نہیںچل سکے گی ، جس پر حکومت روتی ہے ۔ احتساب صرف ان لوگوں کا ہو رہاہے جو حکومت کے خلاف ہیں ۔ سرکارکا چور زمانے کا ولی ، جو چور حکومت کے ساتھ نہیں وہ جیل میں ہے ۔ طیب اردوان کی موجودگی میں بھی وزیراعظم نے قومی یکجہتی کی بات نہیں کی ۔ جماعت اسلامی کی حکومت آئی تو ہم سب سے پہلے گیس کی رائلٹی بلوچستان کو دیں گے ۔ المیہ ہے کہ بلوچستان کے حکمرانوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ جعفر آباد ، نصیر آباد ، ڈیرہ الہ یار زرعی علاقہ ہے مگر یہاں کے عوام کو پانی نہیں مل رہا ۔ علاقے میں کوئی زرعی یونیورسٹی اور آبی ذخیرہ نہیں بنایا گیا ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے ڈسٹرکٹ بار جعفر آباد سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ ، امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی ، صدر ڈسٹرکٹ بار زبیر احمد لاشاری اور سیکرٹری جنرل مہتاب حسین بھی موجودتھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کسی جرنیل نے نہیں ، ایک وکیل نے بنایا جن کا نام محمد علی جناح ؒ تھا ۔جس وکیل نے مسلمانان ہند کی قیادت کی وہ قانون کی بالادستی اور اصولوں کی حکمرانی چاہتے تھے ۔ پاکستان اس وقت تاریخ کے خطرناک موڑ پر کھڑ ا اور چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہواہے ۔ یہ خطرات باہر سے نہیں بلکہ اندر سے ہیں اور ان لوگوں سے ہیں جو آپ کی جیبوں پر ڈاکا ڈال رہے ہیں ۔ 18ماہ قبل ہماری شرح ترقی5.7 فیصد تھی جو 2.5 فیصد پر آگئی ہے یہ خطے کے تمام ممالک سے کم ہے،حالانکہ ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں اور خدانخواستہ نہ کسی ہنگامی صورتحال کا سامناہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ وسائل عطا کیے ہیں ۔ زرعی زمینوں ، اونچے پہاڑوں ، ایک ہزار کلو میٹر سے زیادہ ساحل سمندر ، 4 بہترین موسم اور سب سے بڑھ کر جفاکش اور محنتی عوام۔ اگر دیانتدار اور خوف خدا رکھنے والی حکومت ہو تو پاکستان اپنے اڑوس پڑوس کے ممالک کی غلے کی ضروریات بھی پوری کر سکتاہے مگر ملک غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور آئی ایم ایف کی غلامی کے شکنجے میں پھنسا ہواہے ۔ ان ساری پریشانیوں اور مشکلات کے اصل مجرم وہ لوگ ہیں جو چہرے بدل بد ل کر اقتدا ر کے ایوانوں پر قابض ہوتے رہے ۔ دنیا سودی نظام کو چھوڑ رہی ہے او ر ہمارے ملک میں سود کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے جو اب 6 فیصد سے 13فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ 13 فیصد پر قرضے لے کر کون کاروبار کرے گا ۔2 ہزار 9 سو ارب تو سالانہ سود میں چلا جاتاہے اور صرف 700 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لیے بچتے ہیں اور یہ بھی پورے خرچ نہیں ہوتے بلکہ کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ عوام کی خون پسینے کی کمائی اور ٹیکسوں کا پیسہ آئی ایم ایف کے پاس چلا جاتاہے ، وزیراعظم قرض لینے کو خود کشی کہتے تھے ، اور اب دھڑا دھڑ قرضے لے رہے ہیں ۔ 18 ماہ میں حکومت نے 11 ہزار ارب کا قرض لیا ۔ 70 سال میں 31 ہزا ر ارب روپے قرض تھا جو 18 ماہ میں 42 ہزار ارب تک پہنچ گیاہے ۔ روپیہ کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا بن کر رہ گیاہے ۔ یہ پہلی حکومت ہے جس نے پورا معاشی نظام آئی ایم ایف کے ہاتھ میں د ے دیا ۔ ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک میں آئی ایم ایف کے لوگ بیٹھے ہیں ۔ روپے کی قدر، بجلی ، گیس اور تیل کی قیمتیں وہ مقرر کرتے اور ٹیکس لگاتے ہیں ۔ اب تو درآمد اور برآمد کی اجازت بھی حکومت آئی ایم ایف سے لیتی ہے ۔ صنعت و زراعت تباہ ہونے سے معیشت کا بیڑا غرق ہوا۔ انہوں نے کہاکہ جس ایجنڈے کے تحت یہ حکومت لائی گئی تھی وہ پورا نہیں ہوا جس کی وجہ سے حکمرانوں کے چہرے زرد پڑ گئے ہیں اور ان پر ایک خوف طاری ہے ۔ ملک میں اداروں کی نہیں ، افراد کی حکومت ہے ۔ اصولوں اور عوامی مفادات کے خلاف فیصلے ہوتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ دھرنے کے دوران جو کچھ ہوتا رہا حکومت اور پرویز الٰہی کا فرض ہے کہ قوم کے سامنے لائیں ۔