ترکی نے جدید فوجی سازو سامان لیبیا بھیجنا شروع کر دیا

221

انقرہ ؍ برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی نے لیبیا میں باغی ملیشیا کے خلاف وفاقی حکومت کی عسکری مدد جاری رکھتے ہوئے جنگی ساز و سامان اور عسکری مواصلاتی آلات بھیجنا شروع کردیے ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق انقرہ حکومت نے ایلیٹ فورس کے 40 اہل کاروں اور عسکری مشیروں کی بڑی تعداد طرابلس بھیجی ہے جب کہ لیبیا کی جانب سے بعض فوجی افسران کو تربیت کے لیے ترکی بھیجا گیا ہے۔ دوسری جانب باغی ملیشیا کے سربراہ خلیفہ حفتر نے ترکی کی جانب سے لیبی حکومت کی عسکری امداد پر ہرزہ گوئی کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ انقرہ اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹا تو ہم جوابی اقدام کر سکتے ہیں۔ جنرل خلیفہ حفتر نے ترکی سے فوجی کمک بھجنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا ترک صدر رجب طیب اِردوان نے اس حوالے سے اپنے دو ٹوک موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک لیبیا سمیت خطے کے جنوب میں استحکام یقینی بنانے کے لیے تمام سفارتی اور فوجی ذرائع استعمال کرتا رہے گا۔ صدر اِردوان اتوار کے روز لیبیا بحران پر جرمنی، روس، برطانیہ اور اٹلی کے رہنماؤں سے ملاقات بھی کریں گے۔ اُدھر ترک صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی، جس میں شام اور لیبیا کی صورت حال سمیت برلن سربراہی اجلاس کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترک ایوان صدر سے جاری اعلان کے مطابق فریقین کے مابین لیبیا میں جنگ بندی پر عمل اور طرفین کو آمادہ کرنے کی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔