چین میں شرح پیدایش 70 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی

284

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین میں شرحِ پیدایش گزشتہ برس مزید کم ہو کر 1949ء کے بعد ملک کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے گرتی شرح کی وجہ سے چین میں افرادی قوت میں کمی اور معیشت کی رفتار سست ہونے کے خدشات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین میں بچوں کی پیدایش کی شرح کم ہونے سے بڑھتی عمر کے لوگوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے شماریات سے متعلق ادارے نیشنل بیورو آف اسٹیٹسٹکس (این بی ایس) نے جمعہ کے روز 2019ء میں پیدایش کی شرح سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق گزشتہ برس بچوں کی پیدایش کی شرح 10 اعشاریہ 48 بچے فی ہزار افراد رہی یعنی ایک ہزار لوگوں میں سے تقریباً 10 افراد نے بچے پیدا کیے۔ واضح رہے کہ چین میں پیدایش کی شرح گزشتہ 3 برس سے مسلسل گر رہی ہے۔ بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے 1980ء میں ایک بچہ فی خاندان کی پالیسی نافذ کی تھی۔ بچے پیدا کرنے کے رجحان میں کمی کے باعث 2016ء میں حکومت نے اس پالیسی میں تھوڑی نرمی کی تھی اور لوگوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی تھی، لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ رپورٹ یک مطابق امریکا کے ساتھ 2 سال جاری تجارتی تنازع کے بعد چین کی مجموعی قومی پیداوار کی نمو 29 سال کی سست ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔