امریکا مسلم ممالک سے نکل جائے ،یمن میں جنگ فی الفور ختم کی جائے،ملی یکجہتی کونسل

160

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی میزبانی اور صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر کی صدارت میں ملی یکجہتی کونسل کے منصورہ میں ہونیوالے اجلاس میں 26 جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں قومی و بین الاقوامی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کے بعد صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے دیگر قائدین کے ساتھ پریس کانفرنس میں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ پیش کیا ۔ اجلاس میں پیرہارون گیلانی ، قاضی نیاز حسین نقوی ، علامہ عارف واحدی ، علامہ ثاقب اکبر ، علامہ زبیر احمد ظہیر ، حافظ عاکف سعید ، مولانا عبدالمالک ، مولانا سبطین سبزوار ی ، سید اقبال رضوی ، پروفیسر محمد ابراہیم ، اسد اللہ بھٹو ، حافظ عبدالغفار روپڑی ، پیر غلام رسول اویسی ، صاحبزادہ سلطان احمد علی ، مولانا عبدالرئوف ملک ، جاوید قصوری ، ڈاکٹر طارق سلیم ، نذیر احمد جنجوعہ ، حافظ کاظم رضا ، پیر لطیف الرحمن شاہ ، مولانا اسماعیل شجاع آباد ی ، اسد نقو ی اور مولانا اسلم صدیقی و دیگر قائدین شریک تھے ۔ اجلاس میں منظور کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیاہے کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا سربراہی اجلاس امریکا کی طرف سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رہنما ابو مہدی المہندس پر حملے کی شدید مذمت کرتاہے اور یہ سمجھتاہے کہ امریکا کا یہ اقدام صرف ان رہنمائوں پر نہیں بلکہ عالم اسلام پر حملہ ہے اور امریکا کی دہشت گرد پالیسیوں کا تسلسل اور بیّن ثبوت ہے۔ امریکا عالم اسلام کادوست نہیںبلکہ دشمن ہے۔اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ امریکا ،پاکستان ،افغانستان ،عراق ، شام اور دیگر مسلمان ممالک سے نکل جائے اور یمن میں جنگ فی الفور ختم کی جائے ۔ اسی طرح امریکا کی سرپرستی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیر میں ایک طویل کرفیو کی بھی اجلاس شدید مذمت کرتاہے اور مطالبہ کرتاہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کرے اور فوری کرفیو اٹھائے ،بے گناہ کشمیریوں کاقتل عام بند کرکے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر فوری عمل کرتے ہوئے انہیں حق خود ارادیت فراہم کرے۔ اجلاس نے حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی پرسخت مایوسی کااظہار کیا ہے اور کہاہے کہ حکومت پاکستان نے کشمیر کی مسلمہ پالیسی سے صریحاً انحراف کیا ہے۔ قوم 5فروری کو یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ملک گیر احتجاج کرے گی اور ملک بھر میں ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم اور اس میں شامل سیاسی جماعتوں کی سطح پراحتجاجی پروگرام منعقد کرے گی ۔ قوم کشمیر اور فلسطین پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کرے گی۔ اجلاس میں کوالالمپور کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان کی عدم شرکت اور بائیکاٹ کی مذمت کی گئی اور کہاگیاکہ نہ صرف اندرونی بلکہ خارجہ محاذ پر بھی حکومت پاکستان نہ صرف مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے بلکہ وزیراعظم صریحاً ناقابل اعتماد ہوگئے ہیں۔ ان کی موجودگی میں پاکستان کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہاہے۔اُن کی غلط پالیسیوں کی بنا پر یہ خطرہ پیداہوگیاہے کہ وہ کسی دبائو کے نتیجے میں پاکستان اور عالم اسلام کے خلاف کوئی بھی اقدام کرسکتے ہیں۔ حکومت اقتصادی میدان میں بھی مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ سود،قرضے اور کرپشن میں بے پناہ اضافہ حکومت کی ناکامی کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر عمل درآمد کی وجہ سے عوام مہنگائی اور بے روز گاری سے دوچار ہیں۔ عوام کی قوت خرید میں مسلسل کمی پیداواری لاگت میں اضافہ ، صنعت وتجارت ، زراعت کے شعبے میں بحران جبکہ بجلی ، گیس اور تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے قومی معیشت کا پہیہ جام کردیا ہے۔ریاست مدینہ کے قیام کانعرہ اوروزیراعظم کا اعلان ایک مذاق بن کر رہ گیاہے۔ وزیراعظم نے تمام اعلانات کی طرح ریاست مدینہ کے قیام کے اعلان سے بھی عملاً یوٹرن لے لیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملکی مسائل کا واحد حل اسلام ہی کی حکمرانی میں مضمر ہے۔ ملی یکجہتی کونسل ریاست مدینہ کا خاکہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنا چکی ہے۔ وہ یہ خاکہ تیار کرکے منظوری کے بعد جلد حکومت اور قوم کے سامنے پیش کرے گی۔ اجلاس نے دنیابھر میں اقلیتوں کے تحفظ ، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی بھی مذمت کی اور مطالبہ کیاکہ اقلیتوں کے ساتھ جانبدارانہ رویہ ختم کیاجائے۔دینی مدارس کی آزادی اور خودمختاری کے تحفظ کا عزم کیاگیا اور مطالبہ کیاکہ حکومت دینی مدارس کے خلاف اقدامات سے گریز کرے ۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی سلامتی ، استحکام ، مہنگائی و بے روزگاری کے خاتمے اور عوام کے جملہ مسائل کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کرے گی۔یہ اجلاس نائیجیریا کے مسلم رہنماآیت اللہ علی ابراہیم زگ زاگی کی ناجائز اسیری کی مذمت کرتاہے۔
ملی یکجہتی کونسل