حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 9 آرڈیننس پر معاملات طے پاگئے

118

اسلا م آباد (نمائندہ جسارت ) حکومت اوراپوزیشن کے درمیان قانون سازی سے متعلق 9 آرڈیننس کا فارمولا طے پا گیا ،حکو مت نیب آرڈیننس واپس لینے پر بھی رضا مند ہو گئی حکومت اب دوسرا نیب آرڈیننس لا ئے گی جس میں اپوزیشن کی تجا ویز کو بھی شامل کیا جا ئے گا۔ تفصیلا ت کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسپیکراسد قیصرکے چیمبرمیں حکومت اوراپوزیشن کے درمیان قانون سازی سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں حکومت اوراپوزیشن کے درمیان 9 آرڈیننس پر معاملات طے پا گئے 9 میں سے 3 آرڈیننس منظور تصورہوں گے جبکہ 6 میں سے 4 دوبارہ ایوان سے اتفاق رائے سے منظورکرائے جائیں گے، 2 بل قائمہ کمیٹی میں بھجوا کرترامیم کے ساتھ ایوان سے منظور کرایا جائے گا ۔ان آرڈیننس میں نیب کا ترمیمی بل بھی شامل ہے جوگزشتہ سال دسمبر میں لا یا
گیا تھا اب حکومت ایک نیا ترمیمی آرڈیننس لا ئے گی جس میں اپو زیشن کی تجا ویز ت کو شامل کیا جا ئے گا اس سے پہلے آرڈیننس میں 5 کروڑ سے زائد کرپشن کے ملزمان کے لیے جیل میں بی کے بجائے سی کلاس کر دی گئی تھی جبکہ دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں تاجروں اور سرکاری افسران کو چھوٹ دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جبکہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کے نتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔
9 آرڈیننس