بارثبوت ملزم پر وعدہ معاف گواہ اور ملزم کو ہتھکڑی لگانا شریعت سے متصادم ہیں،اسلامی نظریاتی کونسل

158

اسلام آباد (نمائندہ جسارت+خبر ایجنسیاں) اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی دفعات 14ڈی، 15اے اور26 کو غیرشرعی اور غیر اسلامی قراردے دیا۔ ملزم کا خود کو بے گناہ ثابت کرنا، وعدہ معاف گواہ بننا اور پلی بارگین کی دفعات غیر اسلامی ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نیب قوانین کو اسلامی قوانین سے ہم آہنگ قرارنہیں دیا جاسکتا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے قراردیا ہے کہ نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا اور میڈیا پر ان کی تشہیر کرنا غیر شرعی ہے جب تک کہ کسی کا جرم ثابت نہ ہو جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کو بھی غیر اسلامی قراردیتے ہوئے اس حوالے سے ایک رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے اقلیتی مذہبی پیشوائوں سے مشاورت کی جائے گی اور ایک جامع رپورٹ سامنے لائی جائے گی جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچو ں پر جنسی تشدد کے حوالے سے سخت سے سخت سزائیں دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں سے جنسی تشدد کے معاملے پر خصوصی عدالتیں بنانے کی سفار ش بھی کی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمینڈاکٹر قبلہ ایاز کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کونسل کا اجلاس 2 روزتک جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ کونسل نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کی متعدد دفعات غیر اسلامی ہیں اور آئین پاکستان کی دفعہ 227اے سے متصادم ہیں کیونکہ آئین کی یہ دفعہ کہتی ہے کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جا سکتا جبکہ نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات واضح طور پر غیر شرعی اورغیر اسلامی ہیں اور اسلام کے ساتھ متصادم ہیں۔ ان دفعات میں 14ڈی، 15اے اور 26 شامل ہیں، ان کے مطابق بے گناہی ثابت کرنا ملزم کی ذمے داری ہے ، اسلام میں یہ ملزم کی ذمے داری نہیں ہے بلکہ یہ الزام لگانے والے کی ذمے داری ہے کہ وہ الزام ثابت کرے۔ نیب قانون میں پلی بارگین کی اجازت ہے جبکہ اسلام میں پلی بارگین کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہتھکڑی پہنانا اور الزامات عاید کر کے ذرائع ابلاغ میں تشہیر کرنا اورملزم کو بغیرمقدمے کے لمبے عرصے تک قید میں رکھنا اسلامی اصول ،تکریم انسانیت اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے ساتھ متصادم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر نیب قانون اپنے اندر اس قدر سقم رکھتا ہے کہ اسے دین اسلام کے قانون جرم و سزا کے ساتھ ہم آہنگ قرارنہیں دیا جاسکتا۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ ہم ایک نئے دورجنسیات میں داخل ہو رہے ہیں، پرائمری اسکول سے ہی بچوں کے لیے ماہر نفسیات کی ضرورت ہے۔ چیئرمین قبلہ ایاز نے وفاقی وزیرفواد چودھری کے ٹویٹ پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فواد چودھری کا ٹوئٹ سمجھ سے بالا ترہے، وہ شرعی دلیل دیں تو غور کرنے کو تیار ہیں۔قبلہ ایاز نے کہا کہ 20 ارکان پر مشتمل اسلامی نظریاتی کونسل آئینی ادارہ ہے۔ فواد چودھری کے ساتھ بہت اچھے مراسم ہیں، معلوم نہیں ان کے ذہن میں کیوں تکدر پیدا ہوا اور انہوں نے اس قدر سخت ٹوئٹ کیاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات ہیں۔انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کے قمری کیلنڈر کی ہم نے بہت تحسین کی تھی، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ قمری کیلنڈر کا معاملہ وزارت مذہبی امور دیکھے۔قبلہ ایاز نے یہ بھی کہا کہ فواد چودھری کھلے ڈلے آدمی ہیں، ان کو ہمارے ساتھ رابطہ کرنا چاہیے تھا، وہ ہمارے ساتھ رابطہ کرتے تو ہم ان کو مطمئن کرتے۔ واضح رہے کہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ آج تک مذہبی طبقات کی سوچ کو اسلامی نظریاتی کونسل سے کوئی رہنمائی نہیں ملی، ایسے ادارے پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا جواز سمجھ سے بالاتر ہے وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ ادارے کی تشکیل نو کی ضرورت ہے، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ، انتہائی جید لوگ اس ادارے کو سنبھالیں۔