جینیاتی انجنیئرنگ کے ذریعے بچوں کو پیدا کرنے والے پہلے سائنسداں کو سزائے قید

288

گوانگ ڈونگ: ایک چینی بایومیڈیکل سائنسدان ہی جیانکوئی کو جس نےدو ساتھیوں کی معاونت سے سب سے پہلےجینیاتی انجنیئرنگ کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے عمل کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور اب حالیہ دنوں میں تیسرا جینیاتی انجنیئرنڈ بچہ پیدا کرنے پرچین کی ایک عدالت نےغیر قانونی میڈیکل پریکٹس کے الزام میں جیل بھیج دیا ہے۔

چین کے صوبے گوانگ ڈونگ کے ایک شہرشینزین سٹی میں واقع نانشان ڈسٹرکٹ پیپلز کورٹ کے مطابق  جینیاتی انجینئرنگ ٹیم نے اپنے تجربات کےاخلاقی اصولوں میں ردوبدل سے کام لیا ہے۔ انہوں نے جعلی اجازت ناموں کا استعمال کرتے ہوئے ایسے  جوڑے جو ایڈز  کےمریض تھےکویہ کہہ کر حمل ٹہرانے کے لیے مجبور کیا کہ وہ جینیاتی طور پر انجینئرڈ بچوں کو  مدد فراہم کریں گے تا کہ ان میں بیماری  کی کچھ پیچیدگیوں سے مدافعت پیدا کی جا سکے۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ تینوں سائنسدانوں نے ذاتی شہرت کیلئے  کام کیا اورمیڈیکل آرڈر کو متاثر کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نومبر 2018 میں ہی جیانکوئی  نے پہلےدوجینیاتی انجنیئرنڈ نوزائدوں لولو اور نانا نام کی جڑواں لڑکیوں کی پیدائش کا کامیاب تجربہ کیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ایک عورت کےجینیاتی طور پر انجینئرڈ حمل کےٹہرنے کا  اعلان بھی کیا تھا جو  سائنسی دنیا میں تشویش کا باعث اور دنیا بھر میں اس   خطرناک اور غیر اخلاقی  تجربے کے خلاف سائنسی تنظیموں نے متفقہ رائے کا اظہار کیا تھا۔

جینیاتی انجینئرڈ سے پیدا ہونے والے بچوں کے تجربات کو دنیا بھر کے سائنسدانوں نے خطرناک اور قدرت کے نظام میں مداخلت کرنے کے مترادف کہا ہے۔ تجربات کی وسیع پیمانے پر مذمت کے بعد سائنس اکیڈمیوں نے ایک نگرانی کمیشن بھی تشکیل دیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شینزین کی جنوبی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹکنالوجی میں ایک بایومیڈیکل سائنس دان کو بغیر کسی لائسنس کے دواسازی کی مشق کرنے اورچینی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں تین سال قید کی سزا اور480،000 ڈالرز کے برابر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔