کوئلے سے آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم

82

کراچی(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے کوئلے سے فضائی آلودگی کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سیکرٹری داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ کو کوئلے سے آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل
2 رکنی بینچ کے روبرو کوئلے سے فضائی آلودگی کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار وینو کمار آڈوانی نے موقف دیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود آلودگی کے خاتمے سے متعلق اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ کوئلہ اسٹوریج کے مقام پر سرکاری طور پرمانیٹرنگ کی جائے۔ ایسے گاڑیوں کو لوڈ نہ ایسی کرائی جائے جو آلودگی کے اصولوں کو نظر انداز کریں۔ ایس بی آئی ٹی حکام نے بتایا کہ لوڈنگ تب ہوتی ہے جب آلودگی کے خلاف عمل کیا جاتا ہے۔ جب گاڑیاں لوڈ ہو کر عام شاہراہوں پر چلی جاتی ہیں، پھر ہماری ذمے داری نہیں۔ وینو کمار ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ جو اپنا مال فروخت کر رہا ہوان کی ذمے داری بھی بنتی ہے۔ ایس بی آئی ٹی حکام صنعت کاروں کو آلودگی پھیلانے کے خلاف پابند بنائیں۔ برتھ سے ریلوے ٹریک تک بھی آلودگی ہو رہی ہے۔ پورٹ قاسم حکام نے بتایا کہ برتھ تک ٹریک بچھانے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ پی سی ون کی منظوری کے بعد منصوبہ 12 سے 18 ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ کو کوئلے سے آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کوئلہ اسٹوریج سے ترسیل تک مال بردار گاڑیاں ماحولیاتی اصولوں کو یقینی بنائیں۔ عدالت نے سندھ انوارنمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کو بھی کوئلہ اسٹوریج کی مانیٹرنگ کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کوئلہ استعمال کرنے والی صنعتیں بھی آلودگی پر ضابطہ لائیں۔ عدالت نے سیپا کو کوئلہ استعمال کرنے والی صنعتوں کا وزٹ کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیپا کی ذمے داری ہے کہ کوئلہ آلودگی کے خلاف اقدامات کے لیے صنعتوں کو پابند بنائیں۔
کوئلہ آلودگی