آزادی مارچ کی تاریخ تبدیل ہوگی نہ بیعت کرینگے‘ فضل الرحمن۔رہبر کمیٹی سے مذاکرات آج ہوں گے

535

سکھر/اسلام آباد(صباح نیوز/نمائندہ جسارت) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ آزادی مارچ کی تاریخ تبدیل نہیں ہوگی ،ہم حسین کا موقف اپنائے ہوئے ہیں اور یزید کے ساتھ پر بیعت نہیں کریں گے۔سکھر میںمرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کشمیریوں کا سودا کر کے ملک کو امتحان میں ڈال دیا ہے، آزادی مارچ ہو کر رہے گا، لوگ پیدل اور خچروں پر آئیں گے اور 31اکتوبر کو قافلے اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔ فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر حکومت نے آزادی مارچ میں تشدد کا راستہ اختیار کیاتو بدلہ لینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں،حکومت کی خندق ہمارے لیے ہموار زمین ہے اور ہم کنٹینرز کو اٹھا کر پھینک دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی حکومتی کمیٹی سے آج جمعہ کو مذاکرات کرے گی،سب اپوزیشن جماعتیں ایک پیچ پر ہیں، تمام اپوزیشن جماعتیں اور رہبر کمیٹی مشاورت سے حکومتی کمیٹی کو جواب دے گی۔جے یوآئی سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد وہاں ٹھہرنے کی مدت رہبر کمیٹی طے کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ میں کمیٹی بنائی گئی تھی لیکن اس کمیٹی کے ٹی آو آرز تک نہیں بنائے گئے۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد متفقہ فیصلہ ہوا کہ کوئی الیکشن ٹریبونل میں نہیں جائے گا، اس وقت بھی حکومتی کمیٹی کے سربراہ بھی پرویز خٹک تھے، اب کیا ہو گا، اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم نے ہمت نہیں ہارنی ہے، پوری قوت کے ساتھ قوم کو سہارا دینا ہے۔فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت کو حق حکمرانی حاصل نہیں ہے، عوام کو آزادی مارچ سے امید ہے اور تمام طبقات اس مارچ میں شرکت کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کا موقف ایک ہی ہے ،اس لیے جو جتنا ساتھ دے گا، اتنا بہتر ہوگا۔دوسری جانب وزیر دفاع پرویز خٹک نے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے ملاقات پر مشاورت کی۔ بعد ازاں اسلام آباد میں اسد عمر اور خالد مقبول صدیقی کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی مذاکراتی ٹیم کو ہائی کورٹ اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق آزادی مارچ کی اجازت سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے ،رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تاہم اگر عدالتی فیصلے خلاف کوئی کام ہوا تو پھر حکومت اپنا کام ضرور دکھائے گی ۔پرویز خٹک نے کاہ کہ ہم پہلے ہی واضح کر چکے ہیں وزیراعظم کے استعفے پر بات نہیں ہو سکتی، اگر عدالت اجازت دیتی ہے تو ہم ڈی چوک آنے سے منع نہیں کریںگے۔