پہلی مرتبہ آزادی کا احساس قوم کے ذہنوں میں پیدا ہوا ہے ، فضل الرحمن

210

سکھر(صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ آزادی کا احساس قوم کے ذہنوں میں پیدا ہوا ہے۔سکھر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آزادی مارچ ماضی کی روایات سے بلکل برعکس ہے۔ عوام کے ووٹ پر کسی کو ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے۔ آج بھی ہم عوام کی طاقت کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو واپس ان کے گھر بھیج کر دم لیں گے۔ ہر شخص کو اپنے شیشے میں اپنی شکل نظر آجاتی ہے۔ عمران خان خود بیرونی ایجنٹ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک نے اسلام آباد میں مارچ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کا ریاستی اداروں نے کیا انجام دیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ آج اپنے فیصلوں کی پادائش میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ یہ ناجائز حکومت ہے اور انہیں اب گھر جانا ہوگا۔ ہم پہلے بھی مطمئن نہیں تھے۔ ننگے انداز کے ساتھ اس بار الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی اسلام آباد میں اساتذہ خواتین کو زرد و کوب کیا ہے انہیں تھپڑ مارے گئے ہیں۔ اداروں کے ساتھ کیا اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت آمرانا ہے۔ آصف علی زرداری سابق صدر ہیں کافی عرصے سے بیمار ہونے کے باوجود اب انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی سابق ویر اعظم ہیں انہیں پھانسی گھاٹ میں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تصویر میڈیا پر آتی ہے تو چینل والے کہتے ہیں کہ پابندی ہے۔ تقریر کے لیئے پابندی کے آڈر فون پر آتے ہیں۔ہم سیاست میں سنجیدہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔ کوئی احتساب نہیں بس سیاستدانوں کو جیل میں ڈالنے کا جبر ہے۔ نیب کو استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حالت ایسی ہے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمے داری حکومت ہوگی۔ ہم ہر انتہائی قدم کے لیے تیار ہیں۔ ہم فوج اور ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے۔ کوئی ادارہ مارچ کے بیچ میں نہ آئے۔ان کا کہنا تھا کمیٹی سے مذاکرات کے لییدھمکیاں دی گئیں۔ ہم بغیر کسی شرط و قید کے کسی کے مہربانی کے منتظر نہیں ہیں۔ دریں اثنا حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن چودھری پرویز الٰہی کا مولانا فضل الرحمن سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماوں کے مابین ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آزادی مارچ کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔