عمران خان کی جگہ کسی اور کو وزیراعظم بنانے پر سنجیدگی سے غور

118

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) معروف صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ جہاں تک مولانا پہنچ چکے ہیں ان کے پاس احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں ہے۔لیکن حکومت کے پاس بڑی طاقت ہوتی ہے وہ ان کو اسلام آباد نہ آنے دے۔اسپیشل برانچ والے پھر رہے ہوں گے، پولیس والے کچھ گرفتاریاں کر لیں۔کچھ لوگ اس سے دلبرداشتہ ہو جائیں گے اور شرکاء کی تعداد بھی کم ہو جائے گی۔تاہم ایسا ممکن نہیں کہ وہ احتجاج نہ کریں۔ان سے بات چیت کا وقت بھی گزر گیا ہے۔اگر پہلے بات چیت کی جاتی تو ممکن ہو سکتا تھا کہ مولانا دھرنا نہ دیتے۔ادھرحکومت کا یہ کہنا کہ یہ سب مودی کے کہنے پر ہو رہا ہے یہ بھی غلط ہے۔ہارون الرشید نے کہا کہ اپوزیشن کے تین اہداف ہیں ایک یہ کہ عمران خان کو عہدے سے ہٹایا جائے،ایک یہ کہ نئے الیکشن کروائے جائیں اور ایک یہ انہی کی پارٹی میں سے کسی اور کو وزیراعظم بنایا جائے،اس حوالے سے سنجیدگی سے بحث بھی ہوئی اور شاہ محمود قریشی کا نام سامنے آیا۔میں نے وزیراعظم کے لیے شاہ محمود قریشی کا نام سوچ سمجھ کر لیا تھا۔وہ چاہتے تھے کہ شاہ محمود قریشی کو وزیراعظم بنا دیا جائے اور اگر ایسا ہو جائے تو میں اسی دن ٹیلی ویژن چھوڑ دوں گا کیونکہ مصنوعی گفتگو زیادہ دیر نہیں سنی جا سکتی۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی کوشش ہے کہ اتنا دباؤ ڈالا جائے کہ پارلیمانی کمیٹی بن جائے اور اس کے بعد الیکشن ہوں۔
ہارون الرشید