پبلک سیکٹرمیں ہونے والی جدت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے،اے سی سی اے

102

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاونٹنٹس (اے سی سی اے)کی ایک تحقیقی رپورٹ میں پبلک سیکٹرکے بارے میں پائے جانے والے اِس تاثر کو چیلنج کیا گیا ہے کہ وہاں جدت نہیں پائی جاتی ہے یا بہت معمولی پائی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ انوویشن ان پبلک فائنانس (Innovation in Public Finance)کے نام سے جاری کی گئی ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پبلک سیکٹر سے تعلق رکھنے والے 91فیصد افراد نے کہا کہ ان کے اداروں میں کسی نہ کسی قسم کی جدت واقع ہو رہی ہے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے 90فیصد افراد نے دعویٰ کیا کہ ان کے اداروں میں بھی کسی حد تک جدت ہو رہی ہے۔پاکستان اور 141 دیگرا ممالک سے تعلق رکھنے والے اے سی سی اے کے 4,436 ارکان نے اِس سروے میں حصہ لیا جس میں آن لائن پینل مذاکرہ بھی شامل اور یہ مذاکرہ 32 ممالک سے تعلق رکھنے والے 89 ارکان کے درمیان ہوا۔جدت کی سطح کی پیمائش تین شعبوں یعنی افراد ، ڈیٹا اور ٹیکنالوجی اور پروسیس انوویشن کے تین شعبوں میں کی گئی جبکہ اس رپورٹ کے اجراء کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا تھا کہ پبلک فائنانس کے اداروں میں کس نوعیت کی جدت کام کر رہی ہے اور مستقبل میں درپیش چیلنجوں کے بارے میں کیا رائے پائی جاتی ہے۔جواب دہندگان سے حاصل ہونے والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پبلک سیکٹرمیں ہونے والی جدت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ جب یہ سوال پوچھا گیا کہ آج کے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کس قسم کی جدت کی ضرورت ہے، فائنانس سے تعلق رکھنے والے ان پیشہ ور افراد نے جواباًکہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ جدت کی زیادہ بنیادی اقسام کو قبول کریں۔اس تحقیق میں ، پبلک سیکٹر میں جدت کے ابھرتے ہوئے طریقوں کی ،عالمی مثالیں بھی شامل تھیں جن میں خصوصی توجہ پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے) پر مرکوز تھی۔ تحقیق میں کارکردگی ، سسٹم میں پائے جانے والے اخراج (leakages)کی بندش پر زور دینے اور ایک ’اسمارٹ‘اور خودکار ادارہ بننے پر توجہ دی گئی ہے۔اے سی سی اے میں پبلک سیکٹر کے ماہراور رپورٹ کے مصنف، ایلیکس میٹ کاف نے کہا:’’ان دریافتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پبلک سیکٹر میں جدت بڑی حد تک تدریجی انداز کی ہے اور بنیادی یا تبدیلی لانے والی نہیں ہے۔ تاہم پبلک سیکٹر کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں – بجٹ میں کٹوتی سے ٹیلنٹ کی کمی تک – ہمارے جواب دہندگان نے کہا کہ مستقبل کے لیے زیادہ بنیادی انداز فکر اپنانے کی ضرورت ہے۔ان کا واضح پیغام یہ تھاکہ حکومتوں کو موجودہ تدریجی جدت کے تسلط سے نکل کر زیادہ بنیادی اصلاحات کی جانب سفرکرنا چاہیے۔‘‘دی رائل سوسائٹی فار دی انکرجمنٹ آف آرٹس، مینوفیکچررز اینڈ کامرس(The Royal Society for the Encouragement of Arts, Manufacturers and Commerce; RSA)کے چیف ایگزیکٹو میتھو ٹیلر اپنے پیش لفظ میں لکھتے ہیں: ’’یہ رپورٹ اس بیکار اور فرضی حکایت کاخاتمہ کرتی ہے کہ پبلک سیکٹر جدت کا مخالف ہے۔ مستقبل کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔ خواہ قومی سطح کے ہوں یا شہری سطح کے ،رہنما ؤں کوتجربہ کرنے اور نتائج کو اختیار کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ رائل سوسائٹی میں ہم’ ایک نظام کی مانند سوچنے اور ایک انٹریپرینیور کی مانند کام کرنے‘ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔