قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

294

 

لوگو، تمہارا خدا تو بس ایک ہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے، ہر چیز پر اْس کا علم حاوی ہے‘‘۔ اے محمدؐ، ا س طرح ہم پچھلے گزرے ہوئے حالات کی خبریں تم کو سْناتے ہیں، اور ہم نے خاص اپنے ہاں سے تم کو ایک ’’ذکر‘‘ (درسِ نصیحت) عطا کیا ہے۔ جو کوئی اِس سے منہ موڑے گا وہ قیامت کے دن سخت بار گناہ اٹھائے گا۔ اور ایسے سب لوگ ہمیشہ اس کے وبال میں گرفتار رہیں گے، اور قیامت کے دن اْن کے لیے (اِس جرم کی ذمہ داری کا بوجھ) بڑا تکلیف دہ بوجھ ہوگا۔ اْس دن جبکہ صْور پھْونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اِس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں (دہشت کے مارے) پتھرائی ہوئی ہوں گی۔ آپس میں چپکے چپکے کہیں گے کہ دْنیا میں مشکل ہی سے تم نے کوئی دس دن گزارے ہوں گے۔(سورۃ طہ: 98تا103)

منصور بن وردان، علی بن عبدالاعلی، ابی بختری، علی فرماتے ہیں کہ جب آیت (وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجّْ البَیتِ مَنِ استَطَاعَ اِلَیہِ سَبِیلًا) [آل عمران: 97] نازل ہوئی تو بعض صحابہ نے عرض کیا نبیؐ کیا ہر سال حج کرنا ہوگا؟ آپؐ خاموش رہے انہوں نے پھر عرض کیا کیا ہر سال؟ آپؐ نے فرمایا: نہیں اور اگر میں کہہ دیتا ہاں ہر سال تو ہر سال حج واجب ہو جاتا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے اہل ایمان! تم مت سوال کرو ایسی چیزوں کے بارے میں کہ اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تم کو اچھی نہ لگیں۔ (سنن ابن ماجہ)
ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس گھر کا حج کرے اور اس دوران بدگوئی و بدعملی نہ کرے وہ گناہوں سے پاک ہو کر ایسے واپس ہوتا ہے جیسا (گناہوں سے پاک) پیدا ہوا۔ (سنن ابن ماجہ)