دفعہ 370 اور ذیلی شق 35 اے کیا ہے

536

کراچی: بھارت نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حثیت کو ختم کرنے کا اعلان کیا تو مقبوضہ وادی سمیت دنیا بھر کے کشمیریوں نے بھارتی حکومت اور فوج کے خلاف سخت ردعمل دیا ۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی کی خصوصی حثیت کو سمجھنے کیلئے دفعہ 370 اور اس کی ذیلی شق 35 اے کو سمجھنا بہت اہم ہے ،دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جا سکے گا، بھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو یونین میں ایک خصوصی حیثیت حاصل تھی۔

 آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت دفاع، خارجہ امور اور مواصلات کے علاوہ دیگر اہم معاملات پر قانون سازی کے لیے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی مرہون منت تھی لیکن اس کے بعد کشمیر کے سلسلے میں اب جو بھی قانون سازی کی جائے گی اس میں بھارت کی قانون ساز اسمبلی اپنی مرضی و منشا کے مطابق کشمیر کی قسمت کا جو چاہے فیصلہ کرسکتی ہے۔ مذکورہ آرٹیکل  کومنسوخ کردیئے جانے کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

دوسری جانب بھارتی فوج و حکومت نے لداخ کوجموں و کشمیرسے الگ کرتے ہوئے اسے وفاق کے زیر انتظام علاقہ بنادیا ہے جس کی قانون ساز اسمبلی نہیں ہوگی جبکہ کشمیریوں کواب اپنا پرچم لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مذکورہ آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت تھی اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع تھا۔

مذکورہ آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا تھا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف کشمیری باشندوں کو ہی حاصل تھا۔ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال اب برقرار نہ رہ سکے گی، مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جاسکے گا۔