جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر مظاہرہ

588

کراچی میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں پر کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر جماعت اسلامی نے احتجاج کیا۔

تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نےمظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ حالیہ بارشوں بعد شہر میں کرنٹ لگنے سے شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہے  6 اگست کو 50 سے زائد مقامات پر احتجاج ہوگا اور اگر صورتحال درست نہ ہوئی تو وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔

 حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے الیکٹرک کیخلاف ازخود نوٹس لیں۔ کے الیکڑک کی غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے 22ا فراد کی اموات ہوئی جبکہ کرنٹ لگنے سے 5بجے بھی جان کی بازی ہار گئے جن کے اہل خانہ شدید غم اور افسردگی کے عالم میں ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی 22انسانوں کے خون کا حساب اور جواب مانگ رہی ہے،ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، کرپشن کےخلاف نعرے لگانے والے کے الیکٹرک کی لوٹ مار ظلم وزیادتی کے خلاف کوئی بات کیوں نہیں کرتے۔

کے الیکٹرک و ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی کو امریکہ میں ایک بہت بڑے فراڈ میں پکڑا گیا ہےلیکن افسوس کہ ملک کے اندر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی الٹا  عمر ایوب کے الیکٹرک کی وکالت کررہے ہیں۔حکومت کو شرم آنی چاہیئے وہ کراچی کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے ،کے الیکٹرک کی جانب سے آج ایک بار پھر ورثاء کو دھمکیاں دی جارہی ہیں ان کو منع کیا جارہا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہ کریں۔

Image may contain: one or more people

حافظ نعیم الرحمنٰ نے کے کہا کہ کے الیکٹرک نے حکمران پارٹیوں کی ملی بھگت کے ذریعے ایک مافیاکی شکل اختیار کرلی ہے، کراچی میں آئے روز  ہڑتالیں کرنے والوں نے کے الیکٹرک کے خلاف ایک بھی ہڑتال نہیں کی۔ آج ہم کراچی کے بچوں سمیت 22افراد کی مو ت کا حساب لینے آئے ہیں۔

امیر کراچی نے وزیراعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بتائیں کہ اگر میانوالی میں یہ واقعہ ہوتا تو کیا وہ متاثرہ خاندانوں کے گھر نہیں جاتے؟ وہ کراچی کے عوام کے ساتھ یہ سلوک کیوں کررہے ہیں؟ وزیر اعظم عارف نقوی کے خلاف کوئی بات کیوں نہیں کرتے؟۔

امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ ہم خود کے الیکٹرک کے خلاف مقدما ت درج کرائیں گے ،تمام خاندانوں کے ورثاء کو معاوضہ دلائیں۔ یہ وہی عارف نقوی ہیں جو تحریک انصاف کے اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف اور دیگر جماعتیں  کے الیکٹرک کے خلاف زبان نہیں کھولتیں۔

Image may contain: one or more people, crowd and outdoor

دوسری جانب کے الیکٹرک کے خلاف مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جبکہ دوران احتجاج مظاہرین نے کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر انڈے بھی برسائے۔

واضح رہے کہ کراچی میں 29 اور 30 جولائی کو ہونے والی بارش نے جہاں شہر کا نظام درہم برہم کیا وہیں کرنٹ لگنے سے بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق ہوئے۔