قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

257

 

فرعون نے پلٹ کر اپنے سارے ہتھکنڈے جمع کیے اور مقابلے میں آ گیا۔ موسیٰؑ نے (عین موقع پر گروہ مقابل کو مخاطب کر کے) کہا ’’شامت کے مارو، نہ جھْوٹی تہمتیں باندھو اللہ پر، ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہارا ستیاناس کر دے گا جھوٹ جس نے بھی گھڑا وہ نامراد ہوا‘‘۔ یہ سْن کر اْن کے درمیان اختلاف رائے ہو گیا اور وہ چپکے چپکے باہم مشورہ کرنے لگے۔ آخر کار کچھ لوگو ں نے کہا کہ ’’یہ دونوں تو محض جادوگر ہیں اِن کا مقصد یہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمہاری زمین سے بے دخل کر دیں اور تمہارے مثالی طریق زندگی کا خاتمہ کر دیں۔ اپنی ساری تدبیریں آج اکٹھی کر لو اور اَیکا کر کے میدان میں آؤبس یہ سمجھ لو کہ آج جو غالب رہا وہی جیت گیا‘‘۔ (سورۃ طہ:60تا64)

سیدناابن عباسؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ؐ رات کو یہ دعا مانگا کرتے تھے، کہ یا اللہ! تیرے ہی لیے حمد ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا ربّ ہے، تیرے ہی لیے حمد ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا مالک ہے اور جو کچھ اس میں ہے، تیرے ہی لیے حمد ہے تو آسمان اور زمین کی روشنی ہے، تیرا قول حق ہے، اور تیرا وعدہ بھی حق ہے، اور تیری ملاقات بھی حق ہے، اور جنت بھی حق ہے، اور دوزخ حق ہے اور قیامت حق ہے، یا اللہ میں تیرا مطیع ہوں اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر ہی بھروسا کیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا، تیری ہی مدد سے میں نے دشمنوں کا مقابلہ کیا، تجھی سے میں جھگڑے کا انصاف چاہتا ہوں، تو میرے اگلے اور پچھلے، ظاہر، پوشیدہ، گناہوں کو بخش دے، تو میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔(صحیح بخاری)