زیراعلیٰ سندھ نے این آئی سی سی وی کیلیے 600 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دیدی

141

 

کراچی(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز(این آئی سی وی ڈی)کے گزشتہ مالی سال کے 600 ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی تاکہ وہ اپنے پیڈیاٹرک وارڈس شروع کرسکیں۔انہوں نے یہ فیصلہ این آئی سی وی ڈی کے زیر التواء تمام مسائل کے حل کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری صحت سعید اعوان، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی ڈاکٹر ندیم قمر اور محکمہ خزانہ کے دیگر متعلقہ
افسران نے شرکت کی۔ این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ این آئی سی وی ڈی کراچی نے 2015 ء میں 640212مریضوں کا علاج کیا۔2016ء میں729468 مریضوں کا علاج کیاگیا اور 2019ء میں 123633 مریضوں کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب این آئی سی وی ڈی میں اپنے 8 چیسٹ پین سینٹرز اور 10 سیٹلائٹس قائم کیے ہیں بشمول این آئی سی وی ڈی کراچی جہاں جون 2019ء تک 1111145 مریضوں کا علاج کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 40 ہزار بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور این آئی سی وی ڈی میں ہر سال 60 ہزار مریضوں کو علاج فراہم کرنے کی گنجائش ہے۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ این آئی سی وی ڈی پورے پاکستان کو علاج کی سہولیات فراہم کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک افغانستان کے مریضوں کو بھی علاج کی سہولت فراہم کرسکتاہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ این آئی سی وی ڈی کے لیے نئے بورڈ آف گورننگ باڈی کی تشکیل کے لیے ایک سمری بھیجیں۔ انہوں نے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو بھی ہدایت کی کہ وہ ہرایک ڈی ایچ کیو میں کارڈیک یونٹ کے قیام کے لیے مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ میں اب این آئی سی وی ڈی کے مزید سیٹلائٹس قائم کرنا نہیں چاہتا ہوں لہٰذا ہر ایک ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک موثر اور تمام سامان سے آراستہ کارڈیک یونٹ ہونا چاہیے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ این آئی سی وی ڈی کی درخواست پر نواب شاہ، مٹھی، خیرپور اور لیاری کے لیے 3 بلین روپے کی اضافی گرانٹ بھی فراہم کی جائے گی۔انہوں نے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اکائونٹس کا آڈٹ کرائیں۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایری گیشن پانی کے ماہرین ،کنسلٹنٹس ، محکمہ ورکس کے انجینئرز اور کندھ کوٹ۔ کشمور ضلع کے مقامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تمام متعلقہ ماہرین اور مقامی سطح پر لوگوں سے مشاورت کے بعد گھوٹکی۔کندھ کوٹ پْل جو کہ سکھر بیراج کے اپ اسٹریم سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے کے الائنمنٹ کی منظوری دی۔ یہ پْل شمال میں 28 تا 4 ڈگری اور مشرق میں 69 تا 12 اور 69 تا 15 ڈگری اور این 28 ڈگری اور گڈو بیراج کے ڈائون اسٹریم 60 کلومیٹر کے اندر واقع ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مقامی ہوٹل میں یوتھ پارلیمنٹ پروگرام میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی 1978ء کو پہلی ٹیسٹ ٹیوب بے بی پیدا ہوئی تھی اور ٹھیک 40برس بعد پہلی ٹیسٹ ٹیوب جمہوریت (حکومت) پاکستان میں قائم ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ مشترکہ اپوزیشن نے 25 جولائی کو ایک سیاہ دن کے طورپر منانے کے لیے منتخب کیاہے کیونکہ ایک سلیکٹڈ نظام کو مسلط کیاگیاہے۔ جہانگیر ترین کے سندھ میں زراعت سے متعلق خدشات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں جہانگیر ترین کے لیے احترام ہے مگر وہ کس حیثیت سے زرعی ریسرچ اور دیگر کاموں کے بارے میں پوچھ رہے ہیں،وہ ساری زندگی کے لیے نااہل ہوچکے ہیں۔گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ گورنر مجھ سے ملنا چاہتے تھے ،اسی لیے وہ ان سے ملاقات کے لیے گئے تھے اور ہماری ملاقات میں ہم نے ایکنک میں التواء میں پڑے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بات کی اور یہ فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے رجوع کیا جائے گا۔چیئرمین سینیٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مراد علی شاہ نے کہا کہ صادق سنجرانی پارٹی کا اعتماد کھو چکے ہیں جنہوں نے انہیں ان کے الیکشن (سینیٹ) میں مدد کی تھی، یہ پیپلزپارٹی تھی جس نے ان کے الیکشن میں ان کے ساتھ تعاون کیا مگر وہ ان کا اعتماد کھو چکے ہیں لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ رضاکارانہ طورپرعہدہ چھوڑ دیں۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ یونین کی بحالی کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ اب یوتھ پارلیمنٹ موجود ہے لیکن یہ اسٹوڈنٹس یونین کا نعم البدل نہیں ہوسکتا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے یہ نوٹس کیا ہے کہ سیاسی برداشت اور دوراندیشی کم ہوتی جارہی ہے، ہر ایک سوشل میڈیا پر دوسرے کی بے عزتی کرنے میں مصروف ہے جوکہ ایک خطرناک ٹرینڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ سیلف۔سینسرشپ اور قواعد وضع کرنا چاہییں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج کل وہ (پی ٹی آئی) میڈیا کو خاموش کررہے ہیں اور ان کی آواز کو دبا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کو گلا گھوٹنے اور اس کی آواز دبانے کے خلاف ہیں۔اس سے ساری جمہوری اقدار تباہ ہوجائے گی اور یہ اظہارآ زادی کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہوئی جب انہوں نے اپنے امریکا کے دورے کے دوران یہ کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت سیاست دانوں کو کرپٹ، نااہل اور غیر موثر بنانے کے درپے ہیں۔یہ ایک خطرناک ٹرینڈ ہے جس کے تحت لوگوں کا سیاسی جماعتوں سے اعتماد اٹھ جائے گا، اگر یہ ہوا جیسا کہ سازش کی جارہی ہے توآمرانہ قوتیں ٹیک اوور کرلیں گی اور پھر معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا۔
وزیراعلی ٰسندھ