حکومت نے پی ایس ڈی پی کے غیر منظور شدہ منصوبوں کیلیے فنڈز روک دیے

120

اسلام آباد (آن لائن) حکومت نے پی ایس ڈی پی فنڈ کے نامنظور شدہ پروجیکٹ کیلیے فنڈز روک دیے ہیں، مالیاتی نظم وضبط کیلیے حکومت نے ایک پالیسی کا اعلان کیا ہے اس سلسلے میں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ مالی سال 2019-20 کے جاری اور ترقیاتی فنڈز کے سلسلے میں حکومت کی ہدایت پر سختی سے عملدرآمد کریں اور کسی کو بھی ان ہدایات کے بغیر ادائیگی نہ کی جائے۔ تمام وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ رواں اور گزشتہ مالی سال کے تمام اخراجات اور حاصل شدہ فنڈز کی تفصیل وزارت خزانہ کو بھیجیں حکومت کی نئی پالیسی کے مطابق کسی بھی ادائیگی سے پہلے اس کا آڈٹ کیا جائیگا جبکہ اسٹیٹ بینک کوئی بھی براہ راست ادائیگی سیکرٹری خزانہ کی منظوری کے بغیر نہیں کرسکے گا۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی
ایس ڈی پی) کیلیے پالیسی حسب سابق ہی رہے گی لیکن غیر منظور شدہ منصوبوں کیلیے کوئی رقم جاری نہیں کی جائے گی۔ مالیاتی سال کے پہلے 3 ماہ میں پی ایس ڈی پی فنڈز کے سلسلے میں 500 ملین روپے تک کی رقم پلاننگ اور ڈیولپمنٹ ڈویژن جاری کرے گا جبکہ اس سے زائد رقم کیلیے وزارت خزانہ کو کیس بھیجا جائے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جاری اور ترقیاتی اخراجات کیلیے پہلے اور دوسرے کوارٹر میں 20 فیصد رقم جاری کی جائے گی جبکہ تیسرے اور چوتھے کوارٹر میں 30 فیصد رقم جاری کی جائے گی ماسوائے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز جوکہ ہر کوارٹر میں 25 فیصد جاری کی جائے گی۔ پی ایس ڈی پی کے سلسلے میں دوسرے کوارٹر اور اس سے آگے کیلیے پلاننگ ڈویژن اسکروٹنی کے عمل کے بعد رقم جاری کرنے کیلیے کیس فنانس ڈویژن بھیجے گا جس کے ساتھ اے جی پی آر کی جانب سے فنڈز کے درست استعمال کی رپورٹ اور فنانس ڈویژن کی منظوری ساتھ لگائی جائے گی۔ اضافی گرانٹس کے تمام کیسز فنانس ڈویژن کے بجٹ ونگ کو بھیجے جائیں گے جہاں پر وزیر خزانہ یا وزیر اعظم کے خزانے کے مشیر منظوری دیں گے اور پھر اس کو ای سی سی میں پیش کیا جائے گا۔ بین الاقوامی اور لوکل ٹھیکوں کی ادائیگی کیس ٹو کیس بنیاد پر دیکھی جائے گی اور اس سلسلے میں اگر کسی رعایت کی ضرورت ہوئی تو وہ خرچ کرنے سے پہلے سیکرٹری فنانس کے پاس بھیجا جائیگا۔
پی ایس ڈی پی