منی لانڈرنگ کیس‘ حمزہ شہباز کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

166

لاہور(نمائندہ جسارت)لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں ن لیگی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں14 روز کی توسیع کردی۔احتساب عدالت میں حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جہاں نیب نے عدالت سے ان کے15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔دوران سماعت عدالت نے نیب کے وکیل حافظ اسد اللہ سے استفسار کیا کہ حمزہ شہباز کا کل کتنے دن کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کا ابھی تک کل28 دن کا جسمانی ریمانڈ ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز سے1 کروڑ68 لاکھ سے ماڈل ٹائون میں خریدے گئے پارک کا پوچھا گیا لیکن حمزہ نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ اس پلاٹ کی مالیت 14 کروڑ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کے ذاتی اکائونٹ میں2005ء سے 2007ء کے دوران 5 کروڑ50 لاکھ ٹرانسفر ہوئے لیکن حمزہ اس رقم کے بارے میں کچھ نہ بتا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ18 کروڑ روپے کی رقم بیرون ملک سے حمزہ شہباز شریف کے اکائونٹ میں آئی، حمزہ شہباز سے منی ٹریل مانگی گئی تو حمزہ شہباز نے مزید وقت مانگا ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حمزہ شہباز سے تفتیش مکمل کرنے کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ میں15 دن کی توسیع کی جائے۔ حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2007ء اور 2008ء میں حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے، بیرون ملک سے حمزہ شہباز کی جتنی رقم آئی پراپر چینل کے ذریعے آئی ہے، حمزہ شہباز نیب کو تمام ریکارڈ فراہم کر چکے ہیں، نیب کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا جائے۔ عدالت میں حمزہ شہباز نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے مجھ پر85 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا اور اس کے بعد نیب نے الزام لگایا کہ33 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی اور آخر میں18 کروڑ کا الزام لگایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نیب کو ایک ہی دفعہ میرا 3 ماہ کا ریمانڈ دے دے۔ احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کا موقف سن لیا ہے یہ سیاسی باتیں عدالت میں نہ کریں۔ حمزہ شہباز کے خلاف عائشہ احد نے نیب لاہور میں اپنا جواب جمع کرا دیا۔ن لیگی رہنما کے خلاف نیب میں زیر تفتیش کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد ملک نے اپنے وکیل کے ذریعے تحریری جواب میںبتایا کہ نیب لاہور نے ماڈل ٹائون میں موجود جس پلاٹ سے متعلق جواب طلب کیا ہے اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔