کے الیکٹرک اوقات کے لحاظ سے صارفین سے پیسے وصول کریگی ،پیک آورز 20.70 روپے دینا ہونگے

407

کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیشنل الیکٹرک پاور اتھارٹی نے کے الیکٹرک کے ذریعے کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کا نیا ٹیرف متعارف کروایا ہے جس کے تحت رہائشی صارفین کو2 مختلف اوقات میں بجلی مختلف ریٹ پر ملے گی اور اے سی کا استعمال زیادہ ہی مہنگا پڑسکتا ہے۔ٹیرف کا نیا نظام جون سے نافذ ہوگیا ہے۔ اس کے تحت کے الیکٹرک رہائشی صارفین کو پیک آورز اور نان پیک آورز کے حساب سے بجلی فروخت کی جائے گی اور اس کا اطلاق 5 کلو واٹ ( 5ہزار واٹ) اور اس سے زیادہ کا سینکشن لوڈ رکھنے والے صارفین پر ہوگا۔ یعنی اگر گھر میں ایک ٹن کا اے سی، استری، ڈیپ فریزر، فریج، مائیکرو ویو اوون، واشنگ مشین، لیپ ٹاپ، واٹر ڈسپنسر اور5 انرجی سیور ہیں تو گھر کا لوڈ5 کلو واٹ ہے‘ اس گھر پر نئے ٹیرف کا اطلاق ہوگا۔ نئے نظام الاوقات کے تحت گرمیوں میں یعنی اپریل سے اکتوبر تک شام ساڑھے6 اور ساڑھے10بجے کے درمیان استعمال ہونے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت20 روپے70 پیسے ہوگی۔ یہ پیک آورز ٹیرف کہلائے گا۔ اس کے علاوہ باقی کے19گھٹنے 30 منٹ (نان پیک آورز) کے دوران جو بجلی استعمال ہوگی‘ اس کا ریٹ14روپے 38 پیسے فی یونٹ ہوگا۔ اسی طرح سردیوں میں یعنی نومبر سے مارچ تک شام6 بجے سے لیکر10بجے تک پیک آورز کے ریٹ ہوگا جبکہ باقی20 گھنٹے نان پیک آورز کے ریٹ چارج ہوں گے۔ دوسری جانب جن صارفین کا سینکشن لوڈ 5کلو واٹ سے کم ہے تو ان پر نئے ٹیرف نظام کا اطلاق نہیں ہوگا اور ان کے لیے بجلی کے الگ ریٹ ہیں۔50 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فی یونٹ 2 روپے، 100یونٹ پرفی یونٹ5 روپے 79پیسے،200 یونٹ تک فی یونٹ8 روپے 11پیسے، 300 یونٹ تک فی یونٹ10 روپے20 پیسے، 700 یونٹ تک فی یونٹ17روپے60 پیسے جبکہ 700 یونٹ سے اوپر فی یونٹ20 روپے70 پیسے میںملے گا۔ کے الیکٹرک کے اہلکار کے مطابق نئے ٹیرف کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں کہ آپ کا گھر کتنا بڑا ہے بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپ کے گھر میں بجلی سے چلنے والی کتنی اشیا استعمال ہوتی ہیں اور بجلی کتنی استعمال ہوتی ہے۔ صارفین کے مطابق پیک آورز میں خاندان کے تمام افراد گھر میں موجود ہوتے ہیں‘ اس لیے بجلی زیادہ استعمال ہوتی ہے‘ نیپرا اور کے الیکٹرک کو لچکدار اور نرمی پر مبنی پالیسی وضع کرنی چاہیے۔ علاوہ ازیں نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی کارکردگی رپورٹ برائے 2017-18ء جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بجلی لاسز، بل وصولی، چوری، عوامی شکایات سمیت کوئی ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا جبکہ لائن لاسز اور چوری سے 46 ارب روپے کے نقصان سمیت 36 ارب یونٹ ضائع بھی ہوئے۔ رپورٹ میں نیپرا کی جانب سے مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں پیسکو، سیپکو، حیسکو اور کیسکو کی کارکردگی میں کوئی بہتری نہیں آئی‘ بجلی کی ترسیل کا فرسودہ نظام، امن و امان کی صورتحال اور سیاسی مداخلت خراب کارکردگی کی بنیادی وجوہات ہیں‘ جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے حفاظتی اقدامات پر بھی مکمل عملدرآمد نہیں کیا‘ مرمتی کاموں کے دوران ملازمین کے ساتھ 152خطرناک حادثات رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز کی جانب سے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جاتی رہی اور ڈسکوز لوڈشیڈنگ کے غلط اعداد و شمار فراہم کرتی رہی‘ تقسیم کار کمپنیاں صارفین کی شکایات کے ازالے میں بھی ناکام رہیں۔