لیبیا میں مہاجر کیمپ پر بمباری‘ 44جاں بحق

210

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا میں ایک مہاجر کیمپ پر فضائی حملے میں 44 افراد جاں بحق اور تقریباً 80 زخمی ہوگئے۔ خبررساں ادارں کے مطابق اس کیمپ کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔ اس کیمپ میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے تقریباً 600 تارکین وطن کو زیر حراست رکھا گیا تھا۔ لیبی وزارت صحت کے ترجمان مالک مرسیط نے بتایا کہ فضائی حملہ طرابلس کے مضافات میں واقع تاجورا حراستی مرکز پر کیا گیا۔ یہ علاقہ دارالحکومت سے 11 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ مرسیط نے حملے کے بعد لی جانے والی کئی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں، جن میں زخمی مہاجرین کو، جن کی اکثریت سیاہ فام افریقی ممالک سے ہے، ایمبولینس گاڑیوں کے ذریعے اسپتال منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے اور حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ وزیراعظم فائر سراج کی زیر قیادت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے اس حملے کی ذمے داری باغی کمانڈر خلیفہ حفتر کے زیرکمان ملیشیا لیبین نیشنل آرمی پر عائد کی ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک سوچا سمجھا حملہ ہے اور اسے سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم خلیفہ حفتر نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ البتہ حفتر ملیشیا نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ اب طرابلس میں جنگ کے روایتی طریقوں کے خاتمے کے بعد بھاری فضائی حملے شروع کریں گے۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے مرکز پر فضائی حملے کی خبریں نہایت تشویش ناک ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے بھی اس کی مذمت کی ہے اور اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ افریقی یونین نے اسے ایک خوفناک جرم قرار دیتے ہوئے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حملے کے بعد یورپی یونین کی مہاجرین سے متعلق اس پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں واپس لیبیا بھیجا جا رہا ہے۔