خواتین میں دل کے دورے کی علامتیں

1491

خواتین کو دل کی دورے کی صورت میں سینے میں جلن ہوتی ہے، تھکن کا احساس ہوتا ہے، سانس لینے میں دقت ہونے لگتی ہے اور متلی جیسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے
دل کا دورہ اور اس عضو سے جُڑے دوسرے امراض کو عام طور پر مردوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے۔ عام تصور یہ ہے کہ خواتین دل کے امراض میں مبتلا نہیں ہوتیں۔ ایسا نہیں ہے۔
عورتوں کو بھی دل کی بیماریاں ہوتی ہیں۔ امریکا میں دل سے متعلق امراض کی وجہ سے مردوں کی نسبت خواتین زیادہ ہلاک ہوتی ہیں۔ امریکا میں ہر سال پینتالیس برس سے کم عمر کی اوسطاً نوہزار عورتوں کو دل کا دورہ پڑتا ہے۔ خواتین میں دل کے دورے یعنی ہارٹ اٹیک کی علامات مردوں سے کچھ مختلف ہوتی ہیں، اس لیے عام طور پر خود خواتین اور اردگرد موجود افراد سمجھ نہیں پاتے کہ انھیں دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔ اگر ان علامات کے بارے میں آگاہی موجود ہو تو پھر کئی خواتین کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ ذیل کی سطور میں ان علامات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
سینٹ لوئس میں واقع واشنگٹن یونی ورسٹی میں ہارٹ سرجری کے شعبے سے وابستہ ایسوسی ایٹ پروفیسر جینیفر لاٹن کہتی ہیں کہ خواتین میں دل کے دورے کی علامات مردوں سے کچھ الگ ہوتی ہیں۔ دل کی دورے کی صورت میں سینے میں جلن ہوتی ہے، تھکن کا احساس ہوتا ہے، سانس لینے میں دقت ہونے لگتی ہے اور متلی جیسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔جینیفر لاٹن کے مطابق بہت سے افراد میں پہلا دورہ پڑنے سے قبل کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔
مردوں میں دل کے دورے کی علامات میں سینے میں تکلیف، جکڑن، گھبراہٹ اور بازوؤں، کمر، جبڑوں اور گردن میں تکلیف وغیرہ شامل ہیں۔ خواتین کو صرف سانس لینے میں دقت ہوتی ہے، غنودگی بھی طاری ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ سینے میں معمولی تکلیف محسوس ہوسکتی ہے۔ خواتین میں دل کے دورے کی علامات جُدا ہونے کا سبب یہ خیال جاتا ہے کہ ان میں مردوں سے مختلف شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ خواتین میں چھوٹی شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے جب کہ مردوں کی عموماً بڑی یا مرکزی شریانوں میں دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
عورتوں کو دل کے امراض مردوں کے مقابلے میں اوسطاً دس سال کے بعد لاحق ہوتے ہیں۔ ادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں امراض قلب لاحق ہونے کی وجہ سے وہ عام طور پر ان کی علامات پر زیادہ توجہ نہیں دیتیں۔ اسی وجہ سے دل کے دورے کی علامات کو بھی وہ زائدالعمری سے جُڑے دوسرے امراض کا نتیجہ سمجھنے لگتی ہیں۔ علامات کی تشخیص ہوجانے کے باوجود عورتیں علاج معالجے میں عموماً تاخیر کردیتی ہیں کیوں کہ وہ بچوں، خاوند اور گھر کے بزرگوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہوتی ہیں۔ تاہم معالج سے رجوع کرنے میں تاخیر زندگی سے محرومی کا باعث بھی بن سکتی ہے کیوں کہ دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں بروقت طبی امداد نہ ملے تو موت واقع ہوسکتی ہے۔
دل کے دورے سے بچنے کے لیے خواتین کیا کرسکتی ہیں؟َ اس سلسلے میں ڈاکٹر لاٹن کہتی ہیں انھیں باقاعدگی سے اپنے معالج کے پاس جاکر بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول لیول چیک کروانا چاہیے۔ اگر ان میں سے کوئی بھی چیز حد سے بڑھی ہوئی ہے تو اسے نیچے لانے کی کوشش کریں۔ بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنا، سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل صحت بخش غذاؤں کا استعمال، اور چکنائی اور سگریٹ نوشی سے پرہیز ضروری ہے۔