قال اللہ تعالی و قال رسول اللہ ﷺ

1901

ذوالقرنین نے کہا ’’ یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئیگا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے‘‘۔ اور اْس روز ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے کہ (سمندر کی موجوں کی طرح) ایک دْوسرے سے گتھم گتھا ہوں اور صْور پھْونکا جائے گا اور ہم سب انسانوں کو ایک ساتھ جمع کریں گے۔ اور وہ دن ہوگا جب ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے۔ اْن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے اور کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے۔ تو کیا یہ لوگ، جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے، یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں؟ ہم نے ایسے کافروں کی ضیافت کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے۔ (سورۃ الکہف:98تا 102)

سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جو میں نماز میں مانگ لیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعاء تلقین فرمائی کہ: اللَّھْمَّ اِنِّی ظَلَمتْ نَفسِی ظْلمًا کَثِرًا وَلَا یَغفِرْ الذّْنْوبَ اِلَّا اَنتَ فَاغفِر لِی مَغفِرَۃً مِن عِندِکَ وَارحَمنِی اِنَّکَ اَنتَ الغَفْورْ الرَّحِیمْ o ترجمہ: ’’اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بڑا ظلم کیا، تیرے سوا کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا، اس لیے خاص اپنے فضل سے میرے گناہوں کو معاف فرما اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو بڑا بخشنے والا، مہربان ہے‘‘۔
(مسند احمد)