اردوان نے مرسی کی وفات کا معاملہ جی 20 اجلاس میں اٹھادیا

412
اوساکا: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی 20 اجلاس کے موقع پر خطاب کررہے ہیں
اوساکا: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی 20 اجلاس کے موقع پر خطاب کررہے ہیں

 

اوساکا (انٹرنیشنل ڈیسک) جی 20 اجلاس میں مصر کے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی انتہائی خراب حالات میں زیرحراست وفات کے معاملے کی بھی بازگشت سنائی دی اور حسب معمول یہ فریضہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ادا کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق صدر اردوان نے ہفتے کے روز اوساکا میں جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر پریس کانفرنس میں کہا کہ مصر کے مرحوم صدر محمد مرسی کی انتہائی مشکوک حالات میں وفات کی ہر پہلو سے تحقیقات اور سعودی صحافی جمال خاشق جی کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہر صورت ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ ان دونوں قضیوں کو عالمی ایجنڈے سے غائب کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے روسی میزائل نظام خریدنے کے فیصلے پر صدر ٹرمپ کی طرف سے کی جانے والی شدید مخالفت پر کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ امریکا ترکی کے خلاف کوئی پابندیاں عائد کرے۔ واضح رہے کہ تُرک صدر نے یہ پریس کانفرنس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد کی۔ انہوں نے کہ دو تزویراتی شراکت دار جو نیٹو اتحاد کا بھی حصہ ہیں، ان کے مابین ایسا کچھ دیکھنے میں آنے کا امکان نہیں، اس لیے میری رائے میں تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ خیال رہے کہ امریکا اور ترکی دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں۔ ترکی روس سے ایس 400 طرز کے دفاعی میزائل نظام خرینا چاہتا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ نہ صرف انقرہ کے اس ارادے کے سخت خلاف ہیں، بلکہ وہ اسی وجہ سے ترکی کو کئی طرح کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں۔ اس تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا روسی میزائل سسٹم خریدنے پر ترکی کو ایف 35 طرز کے جدید ترین طیارے دینے سے انکار بھی کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ واشنگٹن انقرہ کے خلاف متنوع قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی پوزیشن میں بھی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی صدر کا اپنے ترک ہم منصب سے ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ انقرہ روس کے ساتھ اسے دفاعی تجارتی سودے کو ہر حال میں منسوخ کرے۔ادھر صدر ٹرمپ نے بھی اس ملاقات سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ امریکا سے پیٹریاٹ دفاعی نظام کی خرید کے معاملے میں سابق صدر بارک اوباما کے دور میں ترکی کے ساتھ انصاف نہیں برتا گیا۔ ایک اخباری نمایندے کی جانب سے اس سوال کہ ترکی کے ایس 400 دفاعی نظام خریدنے کی صورت میں کیا امریکا ترکی پر پابندیاں عائد کرے گا ؟ پر ٹرمپ نے کہا کہ صدر اردوان نے اوباما انتظامیہ سے پیٹریاٹ کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا، تا ہم اس کی اجازت نہ دی گئی، جو ترکی کے ساتھ سراسر نا انصافی تھی۔ ایس 400 کا معاملہ پیچیدہ ہے۔ ہم مختلف نوعیت کے حل پر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں ترکی سے انصاف کرنا ہو گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ترکی امریکا کا دوست ہے۔ ہم نے مل جل کر بڑے اہم کام سر انجام دیے ہیں۔