یمنی خانہ جنگی میں 7500 بچے ہلاک و شدید زخمی

299

 

نیویارک/ صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) جنگ زدہ ملک یمن میں بچوں کو درپیش سنگین صورتحال پر اقوام متحدہ نے ایک خصوصی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں وہاں جاری خونریزی اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں 2013ء سے لے کر اب تک ساڑھے 7 ہزار سے زائد بچے شدید زخمی یا ہلاک ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یمنی تنازع سے متاثر بچوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شدید زخمی یا ہلاک ہونے والے بچوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں بچوں کو مسلح سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں اپریل 2013ء سے دسمبر 2018ء کے درمیان جمع کردہ معلومات شامل ہیں۔اس رپورٹ میں شامل سب سے واضح اعداد و شمار ان بچوں کی تعداد کے بارے میں ہیں، جو فضائی حملوں، شیلنگ، بارودی سرنگوں، خود کش حملوں وغیرہ میں یا تو ہلاک ہو گئے یا پھر اتنے شدید زخمی ہوئے کہ ان کے جسم کا کوئی نہ کوئی حصہ ہمیشہ کے لیے ناکارہ ہو گیا۔دوسری جانب سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے یمن میں کی گئی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں مزید 7 شہری مارے گئے۔ مقامی ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا کہ یہ حملے جمعہ کے روز باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں کیے گئے، تاہم نشانہ ایک گھر بن گیا۔ تعز صوبے کی انتظامیہ کے مطابق ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔