جدید سہولیات سے زرعی پیداوار کو بڑھایا جاسکتا ہے،اسماعیل راہو

633
حیدر آباد : صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو پہلے مینگو فیسٹیول کا افتتاح کررہے ہیں
حیدر آباد : صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو پہلے مینگو فیسٹیول کا افتتاح کررہے ہیں

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد کی تاریخ میں پہلی بار پھلوں کے بادشاہ آم کی ملکی اور غیر ملکی مارکیٹ تک رسائی اور اس کی پیداوار سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کیلئے ایکسپو سینٹر حیدرآباد میں دو روزہ مینگو شو 2019ء کا افتتاح مہمان خصوصی صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو کی جانب سے کیا گیا۔ اس موقع پر ڈویژنل کمشنر حیدر آباد محمد عباس بلوچ، ایڈیشنل آئی جی پولیس حیدر آباد غلام سرور جمالی، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ٹنڈ وجام مجیب الدین صحرائی، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرل حیدر آباد ہدایت اللہ چھجڑو، ڈپٹی کمشنر حیدر آباد سید سجاد حیدر شاہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر حیدر آباد محمد یوسف شیخ کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے مینگو شو میں لگائے گئے مختلف اسٹالز کا دورہ کیا جہاں انہیں سندھ میں پیدا ہونے آموں کی مختلف اقسام جس میں کلیکٹر ، لال رامپوری ، پتاشو ، نیلم ،دیسی ، چوسہ ، لنگڑا، کالی سرولی ، سفید سرولی ، سونارو اور سوناری ، لعل بادشاہ ، انور راٹول ، بمبئی حافظ ، بمبئی گرین ، بوتل ، سندھ پہلوان ، طوطا پری ، صمد مینگو ، کالا پہاڑ ، بیوفا جمال پوری ،انفاسو ، بھوری سندھڑی ، وائیٹ سندھڑی ، بھرچھو سمیت 30سے زائد اقسام کے متعلق تفصیلی آگاہی دی گئی۔ بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبہ سندھ زرعی سر زمین ہے جہاں چاروں موسموں کے دوران مختلف قسم کے پھل ، سبزیاں اور دیگر پیداوار ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آم پھلوں کا بادشاہ ہے جس کی پیداواردیگر صوبوں کے مقابلے میں صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ ہوتی ہے اور سندھ سے آم ملک بھر میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی بھیجے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے کے کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ جدید زرعی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ کاشتکار آموں سمیت دیگر فصلوں کی پیداوار اور معیار کو بڑھایا جا سکے تاکہ دنیا کی مارکیٹ میں سندھ کے کاشتکاروں کی پہنچ مزید آسان ہو سکے اور معیاری پیداوار کی وجہ سے بھی دنیا کی مارکیٹ میں سندھ کا ایک الگ اور اعلیٰ مقام ہو ۔ 18 ویں ترمیم کے تحت ملنے والی صوبائی خود مختاری کی تعریف کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ جو بھی 18ویں ترمیم کے مخالف ہیں وہ در اصل پاکستان کے استحکام اور ترقی کے مخالف ہیں کیونکہ صوبائی خود مختاری ملک کے تمام صوبوں کا پرانا مطالبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد کافی حد تک صوبے خود مختار ہیں اور یہ پی پی پی کی وفاقی حکومت کا کارنامہ تھا ۔ ملک میں سیاسی ماحول کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود صورتحال پی پی پی کیلئے کوئی نئی صورتحا ل نہیں ہے اس سے قبل کئی مرتبہ پی پی پی کی قیادت نے اس قسم کی صورتحال سے بہتر طریقے سے مقابلہ کیا ہے اور اس وقت بھی اسی عزم سے مقابلہ کیا جائیگا۔