حیدرآباد شہر میں غٖیر قانونی مارکیٹوں اور تجاوزات سے مکین پریشان

251

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) سٹی کے مرکز کھوکھرمحلہ اوراطرا ف کے رہائشی علاقوں میں موٹرسائیکلوں کی سڑکوں پرقائم غیرقانونی مارکیٹ ،بدترین ٹریفک جام اورسڑکوں پر قائم سیکڑوں ورکشاپس کے باعث مکینو ں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن، میونسپل کارپوریشن ،ٹریفک پولیس اورمتعلقہ تھانوں سٹی‘ کینٹ کی نااہلی کے باعث سیکڑوں خاندان سہ پہرسے رات گئے تک گھروں میں محصور ہوجاتے ہیں ،رسالہ روڈ پر ڈی سی کمپائونڈ کے ساتھ قائم غیرقانونی ورکشاپس کو ختم نہیں کرایا جاسکا۔ سندھ ہائی کورٹ نے کئی بار ضلع بھر میں تمام غیرقانونی تجاوزات،سرکاری اراضی قابضین سے واگزار کرانے، فٹ پاتھوں ،گرین بیلٹس سے تجاوزات ختم کرنے کے احکامات دیے ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ کے تشکیل کردہ فراہمی ونکاسی آب کمیشن نے کھوکھرمحلہ اوراطراف کے رہائشی علاقوں میں سڑکوں ،گلیوں میں قائم موٹرسائیکل کی غیرقانونی مارکیٹ،پیدل چلنے والوں کے مشکلات پیداکرنے والی تجاوزات، سڑکوں پر قائم ورکشاپس ختم کرنے کے احکامات دیے تھے مگر ان احکامات کو ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن، میونسپل کارپوریشن، ٹریفک پولیس، ڈسٹرکٹ پولیس، آرٹی اے ڈپارٹمنٹ سمیت تمام متعلقہ ادارو ں نے ردی کی ٹوکری کی نذرکردئیے ہیں جس کے باعث کھوکھرمحلہ،گول بلڈنگ اوراطراف کے علاقو ں کے مکینوں نے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کررکھاہے ،ان علاقوں کے مکین سڑکوں پر قائم غیرقانونی موٹرسائیکل مارکیٹ، سیکڑوں ورکشاپس، غیرقانونی تجاوزات کی بھرمارکے باعث سہ پہر سے رات گئے تک اپنے گھروں میں محصورہوکررہ جاتے ہیں، جبکہ ایمرجنسی کی حالت میں ایمبولینس ،فائربریگیڈ سمیت کوئی گاڑی ان گلیوں میں داخل نہیں ہوسکتی ہے، جبکہ آرڈی اے ڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت اور بھتا خوری کے باعث رسالہ روڈ پر غیرقانونی ٹرک،سوزوکی اسٹینڈ بھی بدترین ٹریفک جام کا باعث بناہوا ہے ،رسالہ روڈ پر ڈی سی کمپائونڈ کے ساتھ پارکنگ کی آڑ میں قائم غیرقانونی ورکشاپس کو ختم کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنرنے ٹریفک پولیس کو تحریری احکامات دیے تھے اورخلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا مگر ٹریفک پولیس نے ان احکامات کو کمائی کا ذریعہ بنا کر وصولیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ،جبکہ تھانہ کینٹ اورسٹی پولیس نے بھی صبح سے رات گئے تک ٹریفک اورپیدل چلنے والوں کیلئے سڑکوں کو بند کرنے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ،علاقہ مکینوں نے ڈویژنل کمشنر محمد عباس بلوچ،آئی جی سندھ سمیت اعلی حکام سے مطالبہ کیاہے کہ اعلی عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں ضلع بھر میں انسدادتجاوزت آپریشن شروع کیاجائے اوررہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کو ختم کرایا جائے۔