صدر مملکت کی اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وفد سے ملاقات

295

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں سماجی تبدیلیوں اور سماجی مسائل کے حل کے لیے اپنا آئینی کردار جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختصر وقت میں بہترین نتائج کے حصول کے لیے غذایت کی کمی بچوں کی اموات آبادی میں اضافہ اور خواتین کے وراثتی حقوق جیسے مسائل دانش مندانہ طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سیکرٹری اطلاعات و نشریات زاہدہ پروین بھی موجود تھیں ۔میڈیا کے کردار اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ میڈیا نے قومی ترقی و سماجی تبدیلی کے مشترکہ مفاد سے متعلق عوام کو جوڑنے کی معلومات کی آگاہی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں کے ابھرتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ انہوں نے تاریخ میں پڑھا ہے کہ اس سے تباہ کن نتائج آئے ہیں۔نئی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قوم مصنوعی دانش کے ابھرتے ہوئے تصور سمیت جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کرتی تو وہ خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بننے کا خواب پورا نہیں کرسکتی۔ انہوں نے اپنے مصنوعی دانش کے اقدام پر میڈیا کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے محققین اور سائنس دانوں کے سوچنے کے مجموعی انداز میں گہری تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی دانش کے نظریے کو کراچی میں کافی اہمیت ملی ہے اور اس کو ملک کے دیگر حصوں میں توسیع دینے کی ضرورت ہے ،یہ پروگرام اسلام آباد اور فیصل آباد میں بھی شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیس بک اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا سماجی شعبے میں اہمیت اختیار کرگیا ہے ،سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ہم اپنے سماجی مسائل کے حل کے لیے آگاہی مہم چلا سکتے ہیں اور لوگوں میں صحت ، تعلیم اورپینے کے پانی سمیت دیگر سماجی مسائل کے حوالے سے شعور اجاگر کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا سے متعلق تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کو روزگار کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، میڈیا سمیت تمام شعبوں میں مارکیٹ کی ضروریات کے تناظر میں تعلیم کی فراہمی کی ضرورت ہے تاکہ فارغ التحصیل ہونے والے طالب علموں کو ان کی تعلیم کے مطابق ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جاسکیں۔صدر مملکت نے کہا کہ میڈیا کو مثبت تنقید کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل سے متعلق آگاہی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،خبروں،تجزیوں اور تبصروں میں عوامی مسائل سے متعلق آگاہی پیدا کرکے ان کو حل کیا جاسکتا ہے،صحت،تعلیم سمیت سماجی مسائل کے حوالے سے بہترین رپورٹینگ کرنے والے چینل کو خصوصی ایوارڈ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی چیلینجز درپیش ہیں اس کے باوجود حکومت میڈیا انڈسٹری کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔ قبل ازیں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی رہنمائی اور سرپرستی ہمیشہ حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہے، انہوں نے ہمیشہ پاکستان میں میڈیا کی ترقی کے لیے بہتری پر زور دیا ہے ،موجودہ حکومت میڈیا انڈسٹری کے فروغ کو اولین ترجیح دیتی ہے، میڈیا کارکنوں کے مسائل کے حل کے لیے میڈیا اداروں کے اشتہارات کے بلوں کی ادائیگیوں کو یقینی بنایا گیا ہے جبکہ باقی رہ جانے والے بلوں کو بھی جلد ادا کیا جائے گا تاہم میڈیا مالکان کو میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے اشتہارات کی نئی تشہیری پالیسی وضع کی جائے گی جس میں سوشل میڈیا،الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے حوالے سے پالیسی سازی کی جائے گی ۔اے پی این ایس کے وفد نے ملک میں میڈیا کمیونٹی سے مسلسل تعاون کرنے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں کے رجحان کے خاتمے اور اسے پھیلنے سے پہلے روکنے اور خبروں سے متعلق حقائق دیکھنا میڈیا کمیونیٹی کی ذمے داری ہے ۔سرمد علی ، ممتاز طاہر ،مہتاب خان ،سید محمد منیر جیلانی،شہاب زبیری ، وسیم احمد ، خوشنود علی خان، جاوید مہر شمسی عرفان اطہر ، ہارون شاہ ، سردار خان نیازی ، فوزیہ شاہین اور دیگر ارکان نے صدر مملکت کو اخباری صنعت کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور انہیں جلد حل کرنے کے لیے خصوصی توجہ کی درخواست کی ۔