سندھ میں 100 ارب کے بجٹ کے باوجود سیکورٹی ادارے قیام امن میں ناکام

300

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) ایک سو ارب سے زاید کابجٹ رکھنے والی سندھ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے ادارے کراچی سمیت صوبے بھر میں جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہو چکے ہیں، صوبائی حکومت نے امن وامان کے قیام کے لیے رواں مالی سال 2108-19ء کے لیے 105بلین روپے مختص کیے ہیں، 2017-18ء میں یہ رقم 90.5 بلین اور 2016-17 میں یہ رقم 81.1بلین روپے تھی، سندھ کے کل بجٹ کا تقریباً 14فیصد حاصل کرنے کے باوجود پورے صوبے خصوصاً کراچی میں جرائم کی شرح میں ہر برس اضافہ دیکھنے میںآیا، صوبائی اسمبلی میں سندھ کا بجٹ پیش کرتے وقت وزیر اعلیٰ سید مراد علی کی جانب سے دعویٰ کیا گیاکہ سندھ میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنائی جائے گی، امن وامان کے حوالے سے مختص کی گئی رقم سے پولیس کے تفتیشی نظام کو بہتر بنایاجائیگا، جبکہ ہر برس بڑھتے ہو ئے اخراجات اور بجٹ میں اضافے کے باوجود امن و امان کی صورتحال بگڑ تی ہی ہوئی نظر آتی ہے، کراچی پولیس اور رینجرز کے تفتیشی افسران کی کارکردگی پر بھاری اخراجات کے باوجود سوالیہ نشانات ہیں، تفتیشی افسران اپنے ہاتھوں گرفتار ملزمان کو عدالتوں سے سز ادلانے میں ناکام نظر آتے ہیں، قانونی معاملات پر نظر رکھنے والے افرادکاکہناہے کہ پولیس اور رینجرز کے تفتیشی افسران کی ناکامی استعداد کار میں کمی کے علاوہ دیگر کئی عوامل کارفرماہیں ،جن میں ایک وجہ رشوت خوری بھی شامل ہے، شہری حلقوں نے بھاری اخراجات کے باوجود جرائم کی بڑھتی ہو ئی شرح پر تشویش کااظہار کیا ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں کے مکین سڑکوں پر راج کرنے والے جرائم پیشہ افراد کے رحم وکرم ہیں۔ کراچی میں پولیس اور رینجرزکی بھاری نفری کی تعیناتی اور ناکا بندیوں کے باوجود جرائم اور پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا، جرائم پیشہ عناصر گھروں کی دہلیز تک پہنچ کر لوٹ مار کرنے لگے۔ واضح رہے کہ سندھ کے صوبائی بجٹ میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مختص کی گئی رقم کسی بجٹ کی مختلف مدوں میں رکھی دوسری بڑی رقم ہے، واضح رہے رینجرز کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت بھی اخراجات کے لیے رقم دی جاتی ہے ۔ شہری حلقوں نے وسائل کی بھرپور فراہمی کے باوجود امن وامان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔