سال 2108ء میں دہشتگردی کا کوئی ایک کیس بھی حل نہ کیا جاسکا

322

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پولیس کا انسدادِ دہشت گردی سیل 2018ء میں ہونے والی دہشت گردی کا کوئی ایک بھی کیس حل نہ کرسکا ،رواں برس شہر میں دہشت گردی کے10بڑے واقعات پیش آئے۔ تفصیلات کے مطابق سال 2018ء میں دہشت گردی کے متعدد واقعات رونما ہوئے تاہم پولیس کا انسدادِ دہشت گردی سیل کوئی ایک بھی کیس حل نہ کر سکا۔سال کے دوران شہر میں ہونے والی دہشت گردی کی10 بڑی وارادتوں کی تفتیش جوں کی توں رہی۔5 فروری کو کلفٹن میں گاڑی پر فائرنگ سے چینی باشندہ قتل کیا گیا تھا، 5 ماہ بعد چینی باشندے کے قتل میں سی ٹی ڈی کے گرفتار 2 ملزم عدم ثبوت پر بری کیے گئے۔رواں برس دہشت گردوں کی فائرنگ سے 6 پولیس اہلکار شہید ہوئے، پولیس اہلکاروں کے قتل کی تفتیش سی ٹی ڈی کے پاس گئی، تاہم کوئی قاتل نہ پکڑا جا سکا۔ قائد آباد پل کے قریب دھماکے کا مقدمہ کاونٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ میں درج ہوا، اس دھماکے کی تفتیش کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔چینی قونصلیٹ حملے میں سی ٹی ڈی نے سہولت کاروں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا لیکن عدالت میں جمع کیس رپورٹ میں کسی سہولت کار کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی۔ڈیفنس کار دھماکے کی تفتیش میں بھی ملوث عناصر کے نام تک سامنے نہیں آئے، دوسری طرف سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قتل کیس میں بھی سی ٹی ڈی کی مختلف ٹیموں کی تحقیقات جاری ہیں۔