فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ‘ نوجوان شہید‘ 300 زخمی

678
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل اور امریکا کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر صہیونی اہل کاروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کے جنازے میں سیکڑوں فلسطینی شریک ہیں
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل اور امریکا کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر صہیونی اہل کاروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کے جنازے میں سیکڑوں فلسطینی شریک ہیں

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ کی پٹی کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک فلسطینی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ قابض فوج کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں کم از کم 300 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ کے قریب اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی ریلی پر فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ کی تھی جس کے نتیجے میں کئی شہری زخمی ہوگئے تھے ۔غزہ کے مقامی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کی شام اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں زخمی ہونے والا ایک فلسطینی نوجوان 20 سالہ جمال محمد جمال مصلح آج ہفتے کو علی اسپتال میں دم توڑ گیا۔ واضح رہے کہ جمعہ کو غزہ کی پٹی میں القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے کے خلاف احتجاجی یلی نکالی گئی۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کے حملوں میں 300 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔ ہلال احمر کے مطابق 63 فلسطینی ربڑ کی گولیوں، 217 اشک آور گیس کی شیلنگ اور 50 فلسطینی براہ راست فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی صدر کے اعلان کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے ۔ ہلاک ہونے والے فلسطینی کی عمر 20 برس بتائی گئی ہے اور وہ ایک مہاجر کیمپ کا رہائشی تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو یروشلم کو بطور اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا تھا۔ دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطین کے علاقے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ایک معذور فلسطینی بچی کو اسپتال پہنچنے سے روک دیا گیا جس کے نتیجے میں بروقت طبی امداد نہ ملنے کے بعد بچی راستے ہی میں دم توڑ گیا۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کو شمالی شہر نابلس کے عورتا قصبے میں پیش آیا۔طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک معذور فلسطینی بچی کو اس کے والدین رفیدیا اسپتال لے جا رہے تھے کہ قابض فوج نے انہیں راستے میں روک لیا۔ انتہائی تشویش ناک حالت کے باوجود بچی کو آگے نہیں جانے دیا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت مزید ابتر ہوگئی۔ تاخیر سے جب اسے اسپتال پہنچایا گیا تو وہ دم توڑ چکی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بچی سانس کی تکلیف کے ساتھ یاداشت کھو چکی تھی۔ قابض فوج نے اسے اسپتال پہنچانے سے روک دیا۔ اس کے والدین تقریباً 2 گھنٹے راستے میں انتظار کرتے رہے۔
فلسطینی مظاہرین ؍ فائرنگ