کراچی کو متاثر کرنے والے سمندری طوفان

حیرہ عرب میں ایک بار پھر سمندری طوفان بن رہا ہے جس کا رخ ہو کے اب تک کی پیشن گوئیوں کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کی طرف ہو گا البتہ اس سے کراچی بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ماہی گیروں کے کھلے سمندر میں جانے اور سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ بحیرہ عرب کے ساتھ پاکستان کی ساحلی پٹی 1,064 کلومیٹر طویل ہے اور ماضی میں بھی کئی بار پاکستان سمندری طوفانوں کا سامنا کر چکا ہے۔
سمندری طوفان یم ین سن 2007 میں بلوچستان کے ساحلی علاقوں اورمارا اور پسنی سے ٹکرایا تھا اس خوفناک کو طاقتور سمندری طوفان کے نتیجے میں سات سو تیس افراد ہلاک ہوگئے تھے اور بیس لاکھ سے زائد لوگ اس سے متاثر ہوئے تھے تھے یہ پاکستانی تاریخ کا تیسرا بڑا خوفناک ترین سمندری طوفان تھا۔
سن 2010 میں سمندری طوفان میت سندھ کے ساحلی علاقوں کراچی اور کٹی بند سے ٹکرا یہ اس طوفان کے باعث 15 افراد لقمہ اجل بنے اور دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ۔ طوفان کے بعد آنے والی تیز بارشوں نے بھی تباہی مچائی تھی اور لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں تھیں۔
مئی 1999 میں آنے والے تیسرے درجے کے خوفناک طوفان ٹو اے کے نتیجے میں چھ ہزار 200 لوگ جان سے گئے تھے اور مالی نقصان کا تخمینہ 6 ملین سے زائد لگایا گیا تھا۔
بحیرہ عرب میں 2007 میں آنے والا سمندری طوفان گونو بھی شدید نوعیت کا تھا البتہ پاکستان اس کی تباہی سے محفوظ رہا تھا اور اس کا رخ اومان اور ایران کی جانب ہو گیا تھا۔
سن انیس سو ترانوے میں آنے والا پاک ہند سمندری طوفان پہلے درجے کا طوفان تھا اور اس کے باعث کراچی اور سندھ بھر میں شدید بارشیں اور طوفان یہ صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ چھ سو سے زائد افراد طوفان کی تباہی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے تھے اور دو لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے۔
1970 میں مشرقی پاکستان میں آنے والا طوفان بھولا سب سے زیادہ شدید تھا۔ طوفان اور اس کے بعد آنے والے سیلاب اب کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے اور 36 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے تھے ۔ مالی نقصان 450 ملین ڈالر سے زائد کا ہوا تھا۔
15 دسمبر انیس سو پینسٹھ کو کراچی میں آنے والا سمندری طوفان پاکستانی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز طوفان تھا جس کے نتیجے میں دس ہزار لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔
انیس سو چونسٹھ میں آنے والے سمندری طوفان نے صوبہ سندھ میں تباہی مچا دی تھی تھرپارکر اور حیدرآباد اس طوفان سے شدید متاثر ہوئے تھے طوفان کے نتیجے میں 450 سے زائد افراد ہلاک اور چار لاکھ بے گھر ہو گئے تھے۔