!…ریبیز…ملک گیر مسئلہ بن گیا

بڑے شہروں کے بڑھتے مسائل …… کہاں خرچ ہورہے ہیں وسائل

شہر کراچی میں جہاں انتظامی امور میں سنگین بے قاعدگیوں کے باعث شہری کئی طرح کے مسائل کا شکار ہیں وہیں صحت و صفائی کی ابتر صورتحال زندگی اور موت مسئلہ بن چکا ہے

یوں تو کتوں کے کاٹنے کے واقعات کراچی جیسے شہر میں نئے نہیں مگر چند سالوں سے کتا مار مہم نہ ہونے کے باعث کتوں کی بہتات سے کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے

کتوں کے کاٹے مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے سرکاری سطح پر تین بڑے مراکز شہر میں کام کررہے ہیں جن میں جناح ، سول اور انڈس اسپتال شامل ہیں

کتوں کا شکار مریض جب اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تو نامناسب سہولیات اور ویکسین کی کمی کے باعث انہیں سخت اذیت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے

ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ 20سے 25ہزار کیس فائل ہوتے ہیں مگر کتوں کی افزائش نسل میں روک تھام اور طبی سہولیات کے فقدان کے باعث اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے

نا مناسب دیکھ بھال اور طبی سہولیات سے ناواقفیت اور ویسکین کی کمی کے باعث مریضوں میں ریبیز پھیلنے کا خدشہ اور بھی بڑھ جاتا ہے اور مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے

ویکسین کی اگر بات کی جائے تو یورپین ممالک سے درآمد ادویات کافی مہنگی ہیں جبکہ چائنہ و دیگر پڑوسی ممالک سے درآمد بند ہوچکی ہے جس سے کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں ویسکین کا شدید فقدان واقع ہوچکا ہے

اور اگر کہا جائے کہ ریبیز ملکی سطح کا مسئلہ بنتا جارہا ہے تو غلط نہ ہوگا

انڈس اسپتال کی اینٹی ریبیز پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کا کہنا ہے کہ انتہائی محدود وسائل کے باوجود اپنی مدد آپ کے تحت مختلف علاقوں میں کتوں کی ویکسینیشن کا کام کیا ہے تاہم اس سے بڑھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور متعلقہ محکمے صحت کے حوالے سے درپیش اس سنگین مسئلے کی جانب فوری توجہ دیں تاکہ شہریوں کو اذیت ناک موت سے بچایا جاسکے