پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ عوام کے لیے سہولت یا عذاب

پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کو 29اکتوبر 2017میں شروع کیا گیا جو تاحال نامکمل ہے
اس منصوبے کے افتتاح کے روز ہی حکومت کی جانب سے منصوبہ 6 ماہ میں پورا کرنے کا دعویٰ سامنے آیا تھا
منصوبہ 26 کلو میٹر لمبا ہے جو چمکنی سے شروع ہوکر خیبر بازار،صدر، یونیورسٹی روڈ سے ہوکرحیات آباد پرختم ہوتا ہے
ابتدا میں لاگت 57 ارب روپے بتائی گئی تھی جس میں 19.5 ارب روپے فرانس سے قرض لیا گیا
پشاور بس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کے باعث اب اس کی قیمت 67.9 ارب روپے بن چکی ہے
لاہور، راولپنڈی اوراسلام آباد میٹرو بس منصوبوں پر 30 ارب اور 44 ارب روپے خرچ ہوئے جو پشاور منصوبے سے انتہائی کم ہے
تعمیر کےآغاز سے اب تک 6 بار تکمیل کی ڈیڈ لائن دی جا چکی تاہم پشاور میں تیز رفتار بس منصوبہ سست روی کا شکار ہے
ابتداء میں اس پروجیکٹ پر تیز رفتاری سے کام کیا گیا لیکن تبدیلیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہے
ناتجربہ کاری کے باعث روز بروز نئے مناظر سامنے آ رہے ہیں،منصوبہ کے ڈیزائن میں اب تک 9 سے زائد تبدیلیاں کی جا چکی ہیں
منصوبے کی تاخیر پر شہری بھی آپے سے باہر ہیں، ٹریک بنانے کے بعد انکشاف ہوا کہ وہ بس کے حساب سے تنگ بن گیا ہے
ہشت نگری انڈر پاس میں موجود گیس پائپ لائن نے پشاور کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہے
گیس پائپ لائن میں آگ لگنے کا خدشہ بھی ہے، متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ گیس پائپ لائن کو جلد از جلد ہٹایا جائے
ہائی کورٹ نے بھی اس منصوبے میں سست روی اور نااہلی پر ریمارکس دیئے ہیں
اس پروجیکٹ کو بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکے پہ دیا گیا جو اس منصوبے کی کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔