کیا کوڈ 19پیچیدہ بیماریوں کا گروپ ہے؟

کوڈ 19کے متاثرہ کئی مریضوں پر کئے جانے والے تجربات کی روشنی میں ماہرین طب نے بہت حیران کن انکشافات کا اظہار کیا ہے اور ایسے مریضوں میں پائی جانے والی علامات کو پر اسرار بھی قرار دیا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق منہ کا ذائقہ بدلنا اور سونگھنے کی صلاحیت متاثر ہونا ایک معمولی علامت ہے جبکہ کوڈ 19کے متاثرافراد میں فالج،دل کے دورے اور دماغ کی سوجن تک کی علامات ظاہر ہوئی ہیںجسے Encephalitisاِنسیفلائٹس کہا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ کوڈ 19کے متاثرہ افراد میں الجھن،گھبراہٹ،چکرآنا،توجہ دینے میں دشواری جیسی علامات عام ہیں۔کئی ماہ سے جاری اس تحقیق کے نتیجے،تیزی سے جمع ہونے والے اعداد شماراورمختلف مریضوں میں پائی جانے والی علامات اور دماغی افعال کو ای ای جی کے ذریعے جانچا گیا ہے جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کس طرح کوڈ 19دماغی افعال کو متاثر کرتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں مریض کی کھوپڑی پر الیکٹروڈلگا کر دماغ کے مختلف حصوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے ۔
محققین نے 620 کوویڈ پازیٹو مریضوں کے اعداد و شمار کو جمع کیا جن میں سے دو تہائی مرد تھے جن میں سے 420مریضوں کی ذہنی حالت کو مختلف پایا گیا۔ دو تہائی مریضوں کو افسردگی اور الجھن کا سامنا رہا جبکہ 30فیصد مریض دوروں کی کیفیت میں مبتلا رہے۔چند مریضوں کو دل کے دوروں کی شکایت رہی جس کی وجہ ماہرین طب کے نزدیک دماغ میں خون کے بہائو میں خلل ہوسکتا ہے۔ سب سے عام اور غیر معمولی جس بات کی نشاندہی کی گئی وہ سستی اور کاہلی ہے ۔ ماہرین نے بتایا کہ ایسے مریضوں کی ای ای جی کے نمونوںمیں دماغی سرگرمیوں کے سست ہونے کے شواہد ملے ہیں جس کی بڑی وجہ کوڈ 19کی صورت میں دماغی سوزش ہوسکتی ہے اس کے نتیجے میںدماغ میں خون کا بہائو متاثر ہوتا ہے اور پورے جسم کے افعال،سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، جذبات اور فیصلہ کرنے کی قوت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
نیورو لوجسٹ نے کے مطابق ایسے مریضوں کے دماغ کو جانچنے کے لئے ایم آر آئی یا سٹی اسکین کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس سے بہترین تشخص ہوسکے۔ ہیوسٹن کے بائلر کالج آف میڈیسن کےاسسٹنٹ پروفیسر اورماہرِ دماغی امراض زلفی حنیف کے مطابق حالیہ تحقیق اور ای ای جی کی مدد سےکوڈ 19کی ممکنہ پیچیدگیوں کی تشخیص میں مدد ملے گی اور اس حوالے سے مزید تحقیق ضرورت ہےان کے مطابق بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ بیماری میں مبتلا ہوجائیں گے ، ٹھیک ہو جائیں گے ، اور سب کچھ معمول پر آجائے گا۔لیکن مریضوں کی تشخص اور جمع شدہ شواہد کے نتائج ہمیں طویل المیعاد مسائل کا پتا دیتے ہیں ۔