کیا کرونا واقعی جان لیوا ہے؟

جب سے دنیا پر کرونا وائرس حملہ آور ہوا ہے اس سے متعلق متضاد باتیں سامنے آرہی ہیں،کچھ لوگوںکا خیال یہ ہے کہ اس بیماری کے باعث موت یقینی ہے جبکہ بعض کے خیالات اس کے برعکس ہیں۔
چین جیسے ترقی یافتہ ملک میں جس تیزی سے اس وائرس سے اموات ہوئیں اس سے بھی خوف میں اضافہ ہوا تا ہم یہاں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ اگر یہ وائرس پہلے بھی کئی بار چینی باشندوں پر حملہ آور ہوچکا ہے تاہم اس بار اس کی شدت اور شکل بالکل مختلف تھی جس کے باعث فوری طور پر مرض پر قابو پانے میں کچھ وقت لگا۔پوری دنیا میں مجموعی طور پر 89ہزار سے زائد افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔مرض سے متاثر افراد میں اموات کی شرح 2سے 5فیصد ہے۔ صرف چین میں2915 سے زائد افراد اس بیماری کے باعث لقمۂ اجل بنے مگر بتدریج اموات کی شرح میں کمی آرہی ہے اور چینی ماہرین کے مطابق انہوں نے کرونا پر کافی حد تک قابو پالیا ہے۔مجموعی طور پر چین میں 80174 افراد کرونا کا شکار ہوئے جن میں سے 44518صحت یاب ہوئے ۔چین سے پوری دنیا میں سفر کرنے والے افراد کے ذریعے یہ وائرس دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پھیلا اور پڑوسی ملک ایران میں بھی اس کے کئی کیسز سامنے آئے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی مشاورتی کونسل کے رکن محمد میر محمدی سمیت 66افراد موت کا شکار ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق چین کے بعدایران کرونا وائرس سےسب سے زیادہ متاثر ہونے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایران سے یہ وائرس پاکستان میں بھی داخل ہوچکا ہے تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 523نئےکیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 1500سے تجاوز کر گئی ہے۔ مختلف اسپتالوں میں کرونا کے مریضوں کے لئے آئیسولیشن وارڈ بنائے گئے ہیں ۔ جناح اسپتال کراچی کی ڈائریکٹر سیمی جمالی کے مطابق کرونا سے نمٹنے کے انتظامات مکمل ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کا سامنے کرنے کیلئے ہم تیار ہیں۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام کا کہنا ہے کورونا وائرس سے اموات کی شرح دو فیصد سے بھی کم ہے۔ کسی بھی وبائی مرض میں سب سے بہتر علاج احتیاط ہوتی ہے، خود کو پاک صاف رکھنے سے بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحتWHOکے مطابق پہلے سے بیما ر،عمر رسیدہ اور کمزور افراد پر یہ وائرس جلد اثر انداز ہوتا ہے۔
پاکستانی ماہرین طب کے مطابق اس وائرس سے متاثرہونے والے اسی فیصد افراد خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں تاہم گھریلو ٹوٹکوں کے بجائے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

1بار بار اچھے صابن سے ہاتھ دھویا جائے۔
2سردی اور زکام کے مریضوں سے دور رہیں۔
3کھانستے اور چھینکتے وقت منہ اور ناک ڈھانپیں۔
4صاف ستھری اورصحت مندغذا استعمال کریں ۔
5صاف ستھرےپانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ۔
6ھانا پکانے سے قبل اور بعد میں ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔
7ھانا اچھی طرح پکائیں اور اسے کچا نہ رہنے دیا جائے۔
8کسی کی بھی آنکھ ، چہرے اور منہ کو چھونے سے گریز کریں۔
9التو جانوروں سے دور رہیں۔