Human Activities That Destroy the Environment – Global Warming – انسانی ترقی،دنیا کے لئے خطرہ

ۨانسان ہر بدلتےدن کے ساتھ جہاں ترقی کی منازل طے کررہا ہے وہیں وہ اپنی تباہی کے سامان بھی خود پیدا کرتا چلا جارہا ہے۔
حصولِ زر، پر آسائش طرزِ زندگی اوردفاع کے خبط نےپوری انسانیت کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
کارخانوں ، طیاروں، گاڑیوں، جہازوں سے پھیلنے والی آلودگی ایک طرف… جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور تجربات کے باعث نہ صرف عالمی ماحولیاتی تحفظ کو شدید خطرات لاحق ہیں بلکہ اس کائنات کی بقا بھی دائو پر لگ چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث عالمی حدت میں اضافے کے نتیجے میں2030 تک انسانی زندگی کوسنگین خطرات لاحق ہیں۔
عالمی درجہ حرارت میںتیزی سے اضافے کے باعث مستقبل میں کام کرنے والے افراد کے اوقات کار میں کمی کے باعث عالمی معیشت کو بھی سنگین خطرات درپیش ہیں۔
عالمی حدت میں اضافے سےبارشوں کے نظام ،موسمی تغیر و تبدل میں بھی غیرمعمولی فرق آتا جارہاہے۔ صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں 2030سے 2050 کے دوران دنیا بھر میں ہزاروں افراد کی اموات متوقع ہیں۔ عالمی حدتمعیشتپر برے اثرات کے ساتھ امیر اور غریب ممالک کے مابین فرق میں بھی اضافے کا باعث بنتی جارہی ہے۔
سائنسدانوں نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ انسانوں کو موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے بچنا ہے تو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1 اعشاریہ 5 ڈگری تک روکنا ہو گا۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سال 1900کے بعدسے وسیع پیمانے پر ہونے والی صنعتی ترقی کے باعث اب تک دنیا کا درجہ حرارت 1 ڈگری بڑھ چکا ہے اور اگر یہ سلسلہ نہ رکاتو یہ ماحولیات کے لئے تباہ کن ہوگا، سطح سمندر بلند ہوگا ،سخت موسم، قحط، گرمی کی لہر اور شدید بارشوں کی وجہ سے چاول، مکئی اور گندم جیسی فصلیں اگانے کی صلاحیت خطرے میں پڑ جائے گی۔ بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہو گا۔
ماحولیات کے ماہرین آسٹریلیا کے جنگلات میںہونے والی حالیہ آتشز دگی کوبھی آب و ہوا میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔ اس تباہ کن آتشزدگی کے نتیجے میں جہاں سوا کروڑ ایکڑ سے زیادہ رقبہ خاکستر ہوا وہیںانسانی جانوں اور املاک کابھی نقصان ہوا۔لاکھوں جانور ہلاک ہوئے اور سینکڑوں گھر جل گئے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے ڈائریکٹر کرس فیلڈ کے مطابق ایسے حادثات آب و ہوا میں پیدا ہونے والی تبدیلی کے باعث رونما ہونے والے ہولناک واقعات کا تسلسل ہے ۔
ماہرین کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ عالمی ماحولیات میں آتی تبدیلی ، تبخیری مادّوں کا اخراج ، تیزی سے جنگلوں کا خاتمہ دنیا کے لئے خطرات بڑھارہا ہے۔
پچھلے سال آسٹریلیا میں تاریخ کی بدترین گرمی پڑی ۔ آسٹریلیا کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پچھلے مہینے درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 122 فارن ہائیٹ رہا۔
آسٹریلیاکے محکمہ موسمیات کے سربراہ اینڈریو واٹکنز کا کہنا ہے کہ اس بار جنگلات کی آگ میں شدت کی وجہ تیزی سے ماحول میںپیدا ہونے والی تبدیلی ہے۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف البرٹا کے جنگلات کی آگ سے متعلق ایک ماہر مائیک فلنگن کہتے ہیں کہ آسٹریلیا کے جنگلات میںبڑے پیمانے پر لگنے والی آگ آب و ہوا کی تبدیلی کی ایک مثال ہے۔
عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں آنے والی آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث خشک موسم آسٹریلیا کے کئی حصوں میں حالیہ عشروں کے دوران جنگلات میں تباہ کن آتش زدگی کا باعث بنا۔آسٹریلیا میں ہر سال جنگلات میں آگ بھڑک اٹھتی ہےمگراب جہاں اس آتشزدگی کا دورانیہ بڑھتا جا رہا ہے وہیں اس کی شدت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اگرفرانس میں ہونے والے 188 ملکوں کے عالمی حدت میں کمی کے معاہدے پر عمل درآمد بھی ہوگیا تب بھی حالات خطرے سے باہر نہیں اس کے لئے عالمی سطح پر سوچنے اور ماحولیاتی تحفظ کی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہوگا۔