ایک عہدساز شخصیت،قاضی حسین احِد

قاضی حسین احمد… ممتاز عالم اور سیاست دان تھے ،جنہوں نے جماعت اسلامی کے امیر کے طور پر شہرت پائی۔ آپ کے دور میں جماعت سیاسی طور پر زیادہ عوامی مقبولیت کی طرف مائل ہوئی۔

آپ کی زیر صدارت انتخابات میں جماعت اسلامی کا نعرہ ”ظالمو ڈرو، قاضی آ رہا ہے“ بے حد مقبول ہوا۔

جماعت اسلامی کے سابق امیر، مذہبی جماعتوں کے اتحادمتحدہ مجلس عمل کے سربراہ، سید ابوالاعلٰی مودودی اورمیاں طفیل محمد کے بعد قاضی حسین احمد جماعت اسلامی کے تیسرے امیر منتخب ہوئے ۔اور مارچ 2009ء میں امارت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے۔

قاضی حسین احمد 1938 ء میں ضلع نوشہرہ (صوبہ خیبر پختونخوا) کے گاؤں زیارت کاکا صاحب میں پیدا ہوئے۔ ان کےوالد مولانا قاضی محمد عبد الرب ممتازعالم دین تھے اوراپنے علمی رسوخ اور سیا سی بصیرت کے باعث جمعیت علمائے ہند صوبہ سرحد کے صدرچنے گئے تھے۔

قاضی صاحب اپنے دس بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ بڑے بھائی ڈاکٹر عتیق الرحمٰن اور مرحوم قاضی عطاء الرحمٰن اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل تھے۔ قاضی حسین احمد بھی ان کے ہمراہ جمعیت کی سرگرمیوں میں شریک ہونے لگے۔ لٹریچر کا مطالعہ کیا اور یوں جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے۔

قاضی حسین احمد نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد سے حاصل کی۔ اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کے بعد پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کیا۔تعلیم  سے فراغت پرجہانزیب کالج سیدو شریف میں بحیثیت لیکچرارتعینات ہوئے اور وہاں تین برس تک پڑھاتے رہے۔ جماعتی سرگرمیوں اور اپنے فطری رحجان کے باعث ملازمت جاری نہ رکھ سکے اور پشاور میں اپنا کاروبار شروع کر دیا۔ جہاں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر منتخب ہوئے۔

دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد آپ 1970ء میں جماعت اسلامی کے رکن بنے،پھرجماعت اسلامی پشاورشہر اور ضلع پشاورکے علاوہ صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی گئی۔ 1978ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل بنے اور 1987ء میں جماعت اسلامی پاکستان امیر منتخب کر لیے گئے۔ تب سے وہ چارمرتبہ  1992،1994،1999،2004  امیرمنتخب ہو ئے۔

قاضی حسین احمد 1985ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے۔

1992ء میں وہ دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوئے،تاہم حکومتی پالیسیوں پر احتجاجاً مستعفی ہوگئے۔

2002 ء کے عام انتخابات میں دو حلقوں سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

نورانی صاحب کی وفات کے بعد مذہبی جماعتوں کے اتحادمتحدہ مجلس عمل کے صدر منتخب ہوئے۔

جولائی 2007ء میں لال مسجد واقعے کے بعد اسمبلی سے استعفا دینے کا اعلان کر دیا۔

3 نومبر کے تاخت و تاراج کے بعدانہیں اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا۔

دو ہی روز بعد حکومت نے قاضی حسین احمد اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی نظربندی ختم کر دی۔

قاضی حسین احمد کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ جو والدہ سمیت جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔منصورہ میں دو کمروں کے ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔ اپنی مادری زبان پشتو  تھی جبکہ انہیں اردو،انگریزی،عربی اور فارسی پر عبور حاصل تھا۔

 شاعرِ اسلام علامہ اقبال کے بہت بڑے خوشہ چین تھے،ان کافارسی و اردو کا اکثر کلام  انہیں زبانی یاد تھا جس سے وہ اپنی تقاریر و گفتگو میں استفادہ کرتے تھے۔

12جنوری 1938کو پیداہونے والا یہ عظیم لیڈر، بااصول سیاستدان،  نیکی و فلاح کا داعی، ملک و ملّت کا بہی خواہ 6جنوری 2013 کو عارضہ قلب کے باعث اسلام آباد میں رحلت کر گئے اوراپنے آبائی علاقے نوشہرہ میں آسودۂ خاک ہوئے۔