سال کا آخری سورج گرہن، بیشتر عرب ممالک تاریکی میں ڈوب گئے

پاکستان و دیگر ایشیائی ممالک اورآسٹریلیا، یورپ، افریقاسمیت بحرہند اور بحرالکاہل میں رواں برس کا آخری سورج گرہن ہوگیا۔

پاکستان میٹرو لوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کراچی میں سورج گرہن کا آغاز سات بج کر چونتیس منٹ پر ہوا۔ اس سے قبل گیارہ اگست 1999 کو پاکستان میں جزوی طورپر سورج گرہن ہوا تھا۔

دنیا کے مختلف ممالک میں سورج گرہن کا آغاز پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح سات بج کر 30 منٹ سے شروع ہوکر دوپہر ایک بج کر چھ منٹ پر ختم ہوا۔پاکستان میں 80 فیصد تک سورج گرہن ہوا۔بینائی متاثر ہونے کے خدشے کے پیش نظر شہریوں کو براہ راست سورج کو  دیکھنے سے منع کیا گیا تھا۔کراچی سمیت ملک کی جامع مساجد میں سورج گرہن کے وقت“نماز کسوف” کا اجتماعات ہوئے۔

متحدہ عرب امارات میں مکمل سورج گرہن ہوا ،چاند سورج اور زمین کے درمیان آگیاجس کے بعدآسمان پر رنگ آف فائر کے غیر معمولی منظر کا مشاہدہ کیا گیا۔ ایسا منظر  1847دیکھا گیا تھا۔ ایک سو بہترسال بعدمکمل  سورج گرہن کے باعث متحدہ عرب امارات کے کئی حصوں میں دن میں تاریکی پھیل گئی۔ عرب ماہرین فلکیات کے مطابق اس طرح کا سورج گرہن 84 سال بعد دیکھا جاسکے گا۔

جامعہ کراچی کےانسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلینٹری اسٹروفزکس (اسپا)کے مطابق سورج گرہن تین اقسام  کے ہوتے ہیں ۔ پہلی صورت میں چاند ،سورج اور زمین کے درمیان آجاتا ہے جس سے مکمل سورج گرہن ہوتا ہے۔ دوسرا جزوی ہوتا ہے جس میں سورج کا ایک حصہ نظر آتا ہے جبکہ تیسری قسم میں چاند کا ظاہری قطر سورج کی نسبت چھوٹا ہوتا ہے جو سورج کی روشنی کو روکتا ہے اور سورج درمیان میں سے تاریک ہو جاتا ہے جبکہ اوپری حصہ رنگ کی طرح روشن رہتا ہے۔