انسان کی خوش نصیبی کیا ہے؟
امام حدیث ابو حاتم نے فرمایا کہ چار چیزیں انسانکی خوش بختی کی علامت ہیں اوّل یہ کہ اس کی بیوی اس کے مزاج کے موافق ہو‘ دوسرے یہ کہ اس کی اولاد فرمانبردار ہو‘ تیسرے یہ کہ اس کے دوست احباب نیک ہوں‘ چوتھے یہ کہ اس کا روزگار اس کے وطن میں ہو۔ (’’کشکول‘‘ مصنف: مولانا مفتی محمد شفیعؒ)
تربیت اولاد کے لیے زریں اصول
شیخ عبدالوہاب ستغرانی فرماتیہیں کہ میں اپنے بیٹے عبدالرحمن کے لیضے پریشان رہتا تھا کہ اس کو ابتدا میں علم کے حصول کا شوق نہ تھا۔ حق تعالیٰ نے میرے دل میں ڈالا کہ میں اس معاملے کو حق تعالیٰ کے سپرد کر دوں۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ اسی رات سے بفضل ایزدی اس کو علم کا شوق پیدا ہو گیا اور بغیر میرے کہے وہ خود تحصیل علم میں محنت کرنے لگا اور اپنے ہم سبقوں سے آگے بڑھ گیا اور یوں اللہ تعالیٰ نے مجھے راحت عطا فرمائی۔
امام’ شافعیؒ کی طالب علمی
حضرت امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ علم دین کو کوئی شخص مال و دولت اور عزت و جاہ سے حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے بلکہ اس کو صرف وہ شخص حاصل کر پاتا ہے جو تنگیِ عیش‘ اساتذہ کے سامنے اپنے نفس کو حقیر کرنے اور علم و علما کی عزت کرنے کو اختیار کرے۔
حضرت امام شافعیؒ چھوٹی عمر میں یتیم ہو گئے تھے‘ ان کی والدہ نہایت عسرت کے ساتھ ان کی پرورش فرماتی تھیں۔ کہتے ہیں کہ جب میری والدہ نے مجھے مکتب میں بٹھایا تو ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کہ کاغذ خرید کر مجھے دیں لہٰذا میں گلی کوچوں میں کوئی صاف ہڈی پڑی دیکھتا تو اٹھا لیتا اور اس پر لکھ لیتا اور اسے ایک مٹکے میں ڈال دیتا۔ اس حال پر ایک زمانہ گزرا۔