تشکیل جماعت اسلامی

233

یہ ربِ کائنات کی ہم پر خصوصی عنایت تھی کہ ایک شخص کے ذہن میں ایک عظیم خیال آیا کہ ایک ایسی جماعت تشکیل دی جائے جو حق و باطل میں فرق کرنے، نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے والی ہو۔ یہ خیال ایک 17 سالہ نوجوان کے ذہن میں آیا۔ یقینا یہ نوجوان عظیم مرتبے اور عظیم سوچ کا مالک ہوگا جو اس نے اتنے بڑے کام کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ جی ہاں یہ سترہ سالہ نوجوان اور کوئی نہیں بلکہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ تھے۔ وہ یہ سوچ رہے تھے کہ مسلمانوں کی جو سلطنت باقی رہ گئی ہے وہ ختم ہونے کو ہے، ترکوں کی سلطنت بھی مٹ رہی ہے اور برطانیہ غالب آرہا ہے۔ 1924ء میں ترکوں نے خلافتِ عثمانیہ کا خاتمہ کردیا، جب کہ دوسری جانب ہندو مسلم اتحاد بھی ختم ہوگیا اور ہندوستان میں جگہ جگہ ہندو مسلم فسادات شروع ہوگئے۔ مسلمانوں پر شدید حملے ہونے لگے۔ 1925ء میں شدھی تحریک کا آغاز ہوگیا۔
سید مودودی نے ان تمام حالات کا تجزیہ کیا اور 1937ء میں رسالہ ’’ترجمان القرآن‘‘ کی اشاعت شروع کی، اور اس کے ذریعے اپنا پیغام پہنچانا شروع کیا۔ مزید یہ کہ کتابیں لکھ کر بھی مسلمانوں تک اپنا پیغام پہنچانے کا آغاز کیا۔ پھر مولانا مودودی نے یہ کہا کہ میری نگاہ میں اہم مسئلہ مسلمانوں کو اس بات کا احساس دلانا ہے کہ اسلامی حکومت کیا ہوتی ہے اور اسے قائم کرنے کے لیے کس سیرت و کردار کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح 22 سال تک مشاہدات اور تجربات کی بنا پر جماعت اسلامی کی تشکیل کی گئی۔ ان کا خیال تھا کہ یہ جماعت ایسے افراد پر مشتمل ہونی چاہیے جو نہ صرف عقیدے میں مخلص ہوں بلکہ اپنی انفرادی سیرت و کردار میں بھی قابلِ اعتماد ہوں۔
جب جماعتِ اسلامی قائم ہوئی اُس وقت 75 افراد یکجا ہوئے تھے۔ اس طرح لاہور میں ’’ترجمان القرآن‘‘ کے دفتر میں 26 اگست 1941ء کو جماعت اسلامی کا قیام عمل میں آیا اور اسلامی تحریک کے تاسیسی اجتماع کا آغاز ہوا۔ مولانا مودودی نے زندگی اور مقصدِ زندگی کو واضح کیا کہ ہمارا دین ہم سے کیا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی محض وقت گزارنے کا نام نہیں بلکہ مسلسل عمل و جدوجہد کا نام ہے۔ پھر مولانا نے خطاب کیا اور تمام افراد نے جماعتِ اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ دین کے ساتھ مخلص اور متحرک رہنے کا عہد کیا۔ یہ تمام افراد جانتے تھے کہ وہ کس سے عہد کررہے ہیں، وہ جانتے تھے کہ آج ہم نے اپنے خدا کو اپنا گواہ بنایا ہے۔ یہ وہ دن تھا جب مولانا مودودیؒ نے اعلان کیا کہ ’’آج جماعت اسلامی کی تشکیل ہوگئی ہے۔‘‘
ہمارے عظیم رہنما تو ہمارے لیے بہترین کام کرکے چلے گئے، آج جب اس کی تشکیل کو 79 برس بیت گئے ہیں، ہمیں اپنے رب کا احسان مند اور شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس نے ہمیں بہترین، صالح اور نیک اجتماعیت عطا کی۔ اس لیے ہمارا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ ہم جماعتِ اسلامی کے نصب العین پر پورا اتریں اور جماعت اسلامی کی تشکیل کا جو اصل مقصد تھا یعنی ’’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘، یہ کام خالص اللہ کی رضا کے لیے بے انتہا جدوجہد سے انجام دیں۔

حصہ