ببلو کی شرارتیں

352

فرح ناز
آج صبح سے ہی گھر میں ہل چل مچی ہوئی تھی۔ امی کا ایک پیر کچن میں تو ایک پیر لائونچ میں تھا۔ ببلو میاں کا موڈ سخت خراب تھا کیونکہ سب گھر والے کسی نہ کسی کام میں مصروف تھے اور ان کی طرف کسی کی توجہ نہیں تھی۔ آج ان کے چھوٹے چاچو اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کینیڈا سے آنے والے تھے لہٰذا گھر کی صفائی ستھرائی پر خاص توجہ تھی اور ببلو میاں کو فرش پر فالتو چلنے پھرنے کھیلنے کودنے کی بالکل اجازت نہیں تھی۔ ببلو میاں خاموشی سے امی کی مصروفیات دیکھتے رہے۔ آتی جاتی امی کو آوازیں بھی دیتے رہے اور فرمائشیں بھی کرتے رہے لیکن امی سنی ان سنی کرتی کام میں مصروف رہیں آخر برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ امی کی نظر بچا کے وہ باہر لان میں آگئے جہاں گھاس پر ابھی پانی کا چھڑکائو کیا گیا تھا ایک طرف ببلو میاں کی تین پہیوں کی سائیکل کھڑی تھی ببلو میاں نے اٹھائی اپنی سائیکل اور مزے سے گھاس پہ چلانے لگے گھاس پہ چلاتے چلاتے جانے کیا دل میں سمائی کہ وہ سائیکل لے کر لائونچ میں آگئے جہاں جہاں سے وہ گزرتے سائیکل کے 3 پہیوں کے گیلے اور کیچڑ
والے نشان بنتے جاتے سب گھر والے ائیر پورٹ گئے ہوئے تھے اور امی کچن میں لہٰذا کوئی منع کرنے والا نہیں تھا مزے سے لائونچ میں سائیکل چلا ہی رہے تھے کہ امی کچن سے نکل آئیں اپنی محنت سے کی گئی صفائی کا حشر دیکھ کر انہوں نے سر پکڑ لیا ببلو میاں سمجھ گئے کہ اب نہ صرف ڈانٹ بلکہ مار بھی پڑے گی وہ وہاں سے فرار ہونے ہی والے تھے کہ امی نے پکڑ لیا اور حیرت کی بات یہ کہ نہ ڈانٹا نہ مارا بلکہ ببلو میاں کو ایک کپڑا پکڑا دیا اور فرش کی صفائی پر لگا دیا ببلو میاں نے ابھی کام شروع ہی کیا تھا کہ تھکنا شروع ہو گئے اور لگے منہ بنانے امی تو پھر امی ہوتی ہیں نا انہوں نے پیار سے ببلو میاں کو صوفے پہ بیٹھایا ان کے ہاتھ سے کپڑا لیا اور اور انہیں سمجھایا کہ اگر آپ کسی کا ہاتھ نہیں بٹا سکتے کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے اس کے کام میں تو اس کا کام بگاڑنا بھی نہیں چاہیے بلکہ کوشش کرنی چاہیے کہ آپ کی وجہ سے اس کو کوئی مشکل نہ ہو اور کبھی کبھی امی کا ہاتھ بھی بٹانا چاہیے ان کی مدد کرنی چاہیے۔ ببلو میاں نے وعدہ کیا کہ اب وہ امی کو تنگ بھی نہیں کریں گے اور گھر کے کاموں میں ان کا ساتھ دیں گے۔ بچوں آپ لوگ بھی اپنی امی کا خیال رکھا کریں۔

مسکرائیے

٭ استاد (شاگرد سے) جس ملک میں بہت زیادہ بارش ہو اس ملک میں سب سے زیادہ کیا چیز پیدا ہوتی ہے۔
شاگرد: ’’جناب کیچڑ‘‘
٭٭٭
٭ استاد (شاگرد سے) محاورہ ہے جنگل میں منگل اس پر جملہ بنائو۔
شاگرد: ہم نے جنگل میں منگل کا دن گزارا۔
٭٭٭
٭ ایک بھکاری صدا لگا رہا تھا صرف ایک روپے کا سوال ہے۔ ایک شخص نے پوچھا صرف ایک روپیہ ہی کیوں۔
بھکاری۔ بابو میں لوگوں کی اوقات دیکھو کرہی مانگتا ہوں۔
٭٭٭
٭ بیٹا (باپ سے) ابو کل ٹیسٹ ہو گا۔
باپ (بے خیالی سے) تم اسکول پڑھنے جاتے ہو یا ٹیسٹ کھیلنے۔

حصہ