بڑے کیسے بنیں

241

حوریہ ایمان ملک
کلاس روم میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔ طلبہ کی نظریں کبھی استاد کی طرف اٹھتیں تو کبھی بلیک بورڈ کی طرف۔۔ کیوں کہ استاد کے سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔ سوال تھا ہی کچھ ایسا۔استاد نے کلاس روم میں داخل ہوتے ہی بغیر کچھ کہے بلیک بورڈ پر ایک لمبی لکیر کھینچ دی۔ پھر اپنا رخ طلبہ کی طرف موڑتے ہوئے پوچھا “تم میں سے کون ہے جو اس لکیر کو چھوئے بغیر چھوٹا کر دے؟’’یہ ناممکن ہے۔’’ کلاس کے سب سے ذہین طالب علم نے آخر اس خاموشی کو توڑتے ہوئے جواب دیا “لکیر کو چھوٹا کرنے کے لیے اسے مٹانا پڑے گا اور آپ اس لکیر کو چھونے سے بھی منع کر رہے ہیں۔’’باقی طلبہ نے بھی گردن ہلا کر اس کی تائید کی۔۔ استاد نے گہری نظروں سے طلبہ کو دیکھا اور کچھ کہے بغیر بلیک بورڈ پر پہلی لکیر سے تھوڑے فاصلے پر اس سے بڑی ایک اور لکیر کھینچ دی۔ اب سب نے دیکھ لیا کہ استاد نے لکیر کو چھوئے بغیر اسے چھوٹا ثابت کر دیا تھا۔طلبہ نے آج اپنی زندگی کا سب سے بڑا سبق سیکھا تھا یعنی دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر ان سے حسد کیے بغیر ان سے الجھے بغیر آگے نکل جانے کا ہنر جو انہوں نے چند منٹ میں سیکھ لیا۔

حصہ