اہل غزہ کے نام ایک خط

88

السلام علیکم صحابہ کے جانشینوں خالد بن ولید کی تلواروں ابو عبیدہ کے اہلکاروں محمد بن قاسم کی للکاروں صلاح الدین ایوبی کی جلی ہوئی کشتیوں کے جانبازوں وقت حاضر کی ضرورت یقین ہے کہ آپ لوگ ایمان کی بہترین سلامتی کے ساتھ ہوں گے۔

اپنے اس خط کے ذریعے امت مسلمہ آپ لوگوں کو رمضان کی آمد کی مبارک باد دینا چاہے گی کیوں کہ اصل رمضان آپ کا ہے‘ تقویٰ اور صبر سے بھرپور صحابہؓ کے دور کا عکاس‘ شعیب ابی طالب کا موجودہ حال میں ترجمان غزوات کی یاد تازہ کرتے ہوئے۔

پس اداس نہ ہونا دوستوں تمہارے لیے ہی تو جنت کی خوشخبریاں ہیں۔ تم سے تو ہم نے سیکھا خود بھوکا رہ کے دوسروں کو کھلانا خود پیاس سے تڑپ کر اگلے کو سیراب کرنا جنازوں کو جنت کا پروانہ بنا کر مبارکباد دینا اپنی اولادوں کو اللہ کی راہ میں پیش کر کے خود کو خوش نصیب سمجھنا قرآن کی تلاوت دل اور زبان سے کرنا اور خود کو اس کی عملی تفسیر بنا کر دنیا کو دکھانا آپ ہی ہیں۔ دنیا کے لیے اسلام کی اصلی تصویر باحجاب خواتین مجاہد مرد اور حفاظ بچے۔آپ کی جدوجہد رائگاں نہیں ہے آپ نے دنیا کو اسلام کا اصلی چہرہ دکھایا اور دشمنان اسلام کو بے نقاب کیا،آپ نے پوری دنیا کو دو حصوں میں بانٹ دیا اور بے شک جو آپ سے محبت رکھتے ہیں قیامت میں آپ کے ساتھ ہوں گے اور آپ صحابہ کے ساتھ اور انبیا کے ساتھ کیونکہ آپ اللہ کے بہت پیارے بندوں میں سے ہیں۔پوری دنیا اس بات کی گواہ ہے کہ آپ پر آزمائشیں سب سے زیادہ ہیں کیونکہ آپ اللہ تعالی کے یقیناً سب سے مقرب بندوں میں سے ہیں جیسے انبیا پر بھی سب سے زیادہ آزمائشیں ہوتی تھیں آپ اس وقت تکلیف میں ہیں جب پوری امت سو رہی ہے، آپ لڑ رہے ہیں دفاع کر رہے ہیں اور جیت رہے ہیں اور وہ دائمی جیت جو ایک مومن کی تمام زندگی کا حصول ہے۔

بہت پیارے دوستو! آپ کو کیا لگا امت سو رہی ہے نہیں امت سو نہیں رہی بلکہ اس کو سلایا گیا ہے جیسے تہجد میں صرف محبوب بندے بارگاہ الہی میں کھڑے ہوتے ہیں باقی اس نیند کو کوستے رہ جاتے ہیں۔ اس بات سے بے خبر کہ ان کو سلا دیا جاتا ہے ٹھیک اسی طرح ہم بھی سلا دیے گئے ہیں بے حسی کی نیندیں اس بات سے بے خبر کہ آپ سے مشکل امتحان ہمارا ہے جس کو ہم نظر انداز کر رہے ہیں۔بائیکاٹ ہماری پہنچ میں ہے پھر بھی مشکل لگ رہا ہے دعائیں کرنا ہماری دسترس میں ہے پھر بھی بہت بھاری محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہم چنے نہیں گئے اس کام کے لیے جس کے لیے اللہ تعالی نے آپ لوگوں کو منتخب کیا۔آپ کی تکالیف اور آنسو ایک طرف اس سکینت، دلی طمانیت اور مشک کی خوشبو کی گرد کو ہم نہیں پہنچ سکتے جو آپ کے اوپر انڈیلی جا رہی ہے۔

بغیر سحری اور افطاری کے روزہ صرف تقوی میں لپٹا ہوا اللہ کو کس قدر محبوب ہوگا اللہ تعالی کس شان سے اپنے صحابہ کی مجلس میں اس کو پیش کرتے ہوں گے اور آپ لوگوں کا ذکر خیر کرتے ہوں گے یہ وہی جانتے ہوں گے جو آپ کے پاس جنتوں میں پہنچ گئے ہیں اور اپنے اسلاف پر فخر محسوس کرتے ہوں گے ان کے پاس نہ کوئی غم ہوگا نہ پچھتاوا اور نہ دنیا میں پلٹ کر اعمال جمع کرنے کی تمنا۔بے شک آپ لوگ بھی جنت کے دہانوں پہ کھڑے ہیں۔

ہم شرمندہ ہیں ہم آپ کے لیے کچھ نہ کر سکے لیکن سچ یہ ہے کہ آپ ہماری مدد کے محتاج نہیں ہیں۔ہمارے دلوں میں کجی ہے ہم آپ کی طرح چنیدہ بندوں میں نہیں۔ آپ کی قوم کا ہر اک بچہ معاذ ہے، معوذ ہے زید بن حارثہ ہے قابل ترس آپ نہیں ہم ہیں۔اگر اپ خالی پیٹ ہیں تو ہم خالی دامن ہیں۔

بس ہم کو کمزور جان کر ہم پر ایک احسان کرنا ہمیں اپنی آہوں سے محفوظ رکھنا یہ ہم پر آپ کی بڑی مہربانی ہوگی کیونکہ ہماری حالت زار آپ سے زیادہ قابل رحم ہے ہمارے وجود آپ سے سب کمزور ہیں ہمارے دل غرور و تکبر اور بے حسی کا اڈہ ہے ہم تمام وسائل ہونے کے باوجود بے بس ہیں بس آپ ہمارے لیے دعا کریے گا کہ ہم کسی عذاب الہی کی لپٹ میں نہ آئیں ہم کفار کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو کے نہ مریں بلکہ آپ کی طرح لڑ کر شہید ہوں تاکہ کل کو بارگاہ الہی میں سرخرو ہو سکیں بے شک ہر نفس کو اس کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

اس مبارک رمضان میں دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کو شب قدر نصیب کریں اپ کی بہادر ماؤں پرعزم بیٹوں اور دلیر مردوں کو سنت رسول سے مشابہہ ترین رمضان مبارک ہو۔
آپ کی دعاؤں کی محتاج
امت مسلمہ

حصہ