پنجاب یونیورسٹی کے تحت کتاب میلہ

61

پنجاب یونیورسٹی کا نو سال بعد منعقد ہونے والا تین روزہ کتاب میلہ اپنی تمام رعنائیوں، محبتوں اور کامیابیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کتاب میلے کا تین روزہ کامیاب شو اہلِ علم اور کتب بینی کے شوقین خواتین و حضرات کے لیے کسی نعمت سے کم نہ تھا۔ کتاب میلے میں 140 کے قریب نیشنل اور انٹرنیشنل پبلشرز نے اسٹال لگائے جہاں رعایتی نرخ پر لاکھوں کتب فروخت ہوئیں۔ کتاب میلے میں دین، ادب، سائنس، فلسفہ، تاریخ، سیاست، نفسیات اور تحقیق پر مبنی کتابوں کا وسیع ذخیرہ موجود رہا جس میں طلبہ و طالبات اور علم و شعور سے دلچسپی رکھنے والے افراد موجود رہے۔ کتاب میلے کا افتتاح رئیسِ جامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کیا، جب کہ دیگر مہمانان میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق، لیاقت بلوچ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، امیرالعظیم، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد، لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ، ممتاز صحافی سلمان غنی، فاروق چوہان، سہیل گوئندی، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حسن بلال ہاشمی، نگہت ہاشمی، الطاف حسن قریشی اور دیگر نے شرکت کی۔

پنجاب یونیورسٹی میں کتاب میلے کی روایت کا آغاز اسلامی جمعیت طلبہ نے کیا جو آج بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی سرپرستی میں جاری ہے۔ کتاب میلے کی کامیابی کا سہرا وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود اور ان کی ٹیم کے علاوہ طلبہ کو جاتا ہے۔ یہاں ایک شخصیت کا ذکر نہ ہو تو زیادتی ہوگی، سیف الرحمان عتیق ڈپٹی چیف لائبربرین جامعہ پنجاب نے تمام مہمانان کو نہایت عزت، وقار اور وائس چانسلر کی کاوشوں سے روشناس کروانے کے علاوہ خود وزٹ کروایا اور محبتیں سمیٹیں۔

تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے رئیس جامعہ اور اسلامی جمعیت طلبہ کی قیادت کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے 9 سال کے طویل تعطل کے بعد کتاب میلے کے انعقاد کی کاوش کی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی میری مادرِ علمی ہے جہاں آکر آسودگی محسوس کررہا ہوں، نئی نسل کا تعلق کتاب سے کم نہیں بلکہ زیادہ ہے۔ کسی بھی قوم کی ترقی میں دو چیزیں ضروری ہیں: علم اور کھیل۔ بدقسمتی سے کھیل کے میدان خالی ہیں جب کہ تعلیم کا شعبہ زوال پذیر ہے۔ جماعت اسلامی کو اگر اختیار ملا تو تعلیم کے بجٹ میں 5 فیصد اضافہ کرے گی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جامعات مقروض ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی کا بجٹ سالانہ تین ارب سے زیادہ خسارے میں ہے۔ 16.2 ارب اس کا سالانہ بجٹ ہے جس میں وفاقی حکومت کا بہت کم حصہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نئی حکومت جعلی الیکشن کے نتیجے میں بنی جو سال یا چھ ماہ سے زیادہ چلنے والی نہیں۔ وزیراعظم نے پہلی تقریر میں پھر آئی ایم ایف کی جانب بڑھنے کا اشارہ دیا۔ آئی ایم ایف کی جانب بڑھنے کے بجائے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان میں میرٹ کی بالادستی اور سول سپریمیسی ہونی چاہیے۔ جماعت اسلامی قومی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالے گی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اور اس کی کابینہ کی بنیاد جعلی الیکشن ہے۔ صدارتی الیکشن بھی جعلی ہے۔ اپوزیشن اس جعلی اسمبلی کو چھوڑ کر جماعت اسلامی کے ساتھ جدوجہد میں شامل ہوجائے۔

وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود کا کہنا تھا کہ جامعہ پنجاب کی عظیم روایات میں سے ایک کتاب میلہ ہے جس کو 9 سال بعد بحال کیا ہے۔ دنیا میں جس قوم نے بھی ترقی کی ہے کتاب کو سامنے رکھ کر کی ہے۔ کتاب کے ساتھ اپنا رشتہ مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حسن بلال ہاشمی نے اس امید کا اظہار کیا کہ کتاب میلے کی ریت آئندہ بھی برقرار رہے گی۔ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کے ساتھ مل کر کتاب میلے کا انعقاد آئندہ بھی جاری رہے گی۔

حصہ