غلطی سے

102

’’ ہائے اللہ یہ کیا ہوگیا‘‘ فرح کو جیسے ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا اس نے بے اختیار اِدھر اُدھر دیکھا کہ کسی نے دیکھا تو نہیں آج اس کی روزہ کشائی تھی اور بے دھیانی میں اس نے پانی پی لیا تھا وہ جلدی سے امی کے کمرے میں گئی تو وہ سو رہی تھیں اس نے انھیں اٹھانا مناسب نہیں سمجھا ابو آفس جاچکے تھے وہ کچھ سوچ کر بڑے بھیا کے کمرے میں گئی وہ بھی یونیورسٹی جانے کی تیاری کررہے تھے‘‘۔

’’بھیا میں آجاؤ ں‘‘۔

فرح نے اجازت لی ’’ہاں ہاں گڑیا آجاؤ دروازے پر کیوں کھڑی ہو انھوں نے اس کی اتری ہوئی شکل دیکھی تو سمجھے کہ اسے روزہ لگ رہا ہے‘‘بھیا میں نے غلطی سے پانی پی لیا ہے ’’فرح نے جھجکتے ہوئے کہا میرا روزہ ٹوٹ گیا جبکہ آج تو میری روزہ کشائی بھی تھی اب میں کیا کروں ‘‘اس کی آنکھوں میں آنسو أگئے ۔

’’ارے یہ کیا میری گڑیا رو رہی ہے بھئی تم نے جان بوجھ کے تو پانی نہیں پیا نا‘‘بھیا نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا ۔

’’بالکل بھی نہیں‘‘۔

اس نے زور زور سے سر ہلا کر تصدیق کی بس تو تمہارا روزہ نہیں ٹوٹا کیوں کہ غلطی سے کھا پی لیا جائے تو اللہ تعالیٰ معاف کردیتے ہیں بس اب خیال رکھنا اور کسی سے اس کا تذکرہ نہیں کرنا اب جاؤ اور خوشی خوشی روزہ کشائی کی تیاری کرو اور میں واپسی میں اپنی گڑیا کے لئے اچھا سا تحفہ بھی لے کر آؤ ں گا “بھیا نے اس کے آنسو پوچھتے ہوئے کہا۔

حصہ