رمضان آگیا

88

’’رمضان آرہا ہے… رمضان آرہا ہے… رمضان آگیا‘‘، یہ شور رجب سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔
’’بہن! رمضان کی کیا تیاری کی؟‘‘ یہ وہ سوال ہے جو باورچی خانے کے حلقوں میں بڑا مقبول پایا جاتا ہے۔

’’تیاری تو پوری ہے۔ رول، سموسے، پھلکیاں بناکر فریز کرلی ہیں اور اِس رمضان میں نے گھر والوں کو کہہ دیا ہے سحر اور افطار میں زیادہ اہتمام نہیں ہوگا۔ بس پراٹھے، انڈے، کباب، ترکاری اور کوئی ایک سالن، اور افطار میں پکوڑے، سموسے،چاٹ، چھولے، پھلکیاں اور بس شربت۔‘‘

’’ارے اتنے کم میں کیسے گزارا ہوگا؟‘‘

کچھ اس طرح کے موضوعات زیر بحث ہوتے ہیں۔ کیا یہ حقیقی تیاری ہے؟ یا پھر رمضان کی تیاری کچھ اور ہوتی ہے؟

کھانا پینا زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے، اور وہ خواتین جو اپنے گھر والوں کے لیے اتنے پیار سے یہ سب کرتی ہیں اُن کو اجر بھی اتنا ہی ملتا ہے… مگر ایسا نہ ہو کہ پورا رمضان نئے نئے پکوان کو عملی جامہ پہنانے میں گزر جائے۔

معدے کی تیاری کے علاوہ دل کی تیاری اور دماغ کی تیاری بھی ہوتی ہے جو کہ اس مہینے میں داخل ہونے سے پہلے بہت ضروری ہے۔

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ’’آپ لوگ رمضان المبارک کا استقبال کیسے کرتے تھے؟‘‘ تو انہوں نے فرمایا: ’’ہم رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی جرأت نہیں کرتے تھے اس حال میں کہ ہمارے دلوں میں اپنے مسلمان بھائی کے لیے ذرّہ برابر بھی میل ہو۔‘‘ (لطائف المعارف)

ہمارے آئیڈیل، ہماری مشعل صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اگر اپنے دلوں کو صاف کر کے اس مہینے میں داخل ہوتے تھے تو ہم کیوں نہیں؟ اس سے کتنی ہی معاشرتی برائیوں کی روک تھام ہوگی، بچھڑے ہوئے دل مل جائیں گے، محبت کی فضا قائم ہوگی اور برکتوں کے ساتھ اس برکت والے مہینے میں ہم قدم رکھیں گے۔

یہ مہینہ ہے ہی ایسا… یہ حضرت یوسفؑ اور ان کے گیارہ بھائیوں کی طرح بارہ مہینوں میں سب سے ممتاز حیثیت رکھنے والا، معاف کر دینے والا، گلے سے لگانے والا ہے۔ انعامات کی بارش کرنے والا، رحمتوں کی چھت اور برکتوں کا دسترخوان بچھانے والا، لیلۃ القدر سے نوازنے والا۔اس رمضان کو ضائع نہ ہونے دیں، اس کا استقبال کھلے ہاتھوں اور دل کے ساتھ کریں۔
دلوں کو صاف کریں جیسے اپنے گھر کو رمضان اور عید کے لیے صاف کرتے ہیں۔ عبادات میں خشوع و خضوع لائیں، صدقہ خیرات جیب دیکھ کرنہیں بلکہ نیکی کے جذبے کے ساتھ ہاتھ کھول کر کریں، یقین جانیے اللہ اسے دگنا تگنا کر کے لوٹائے گا۔
اللہ اس رمضان ہمیں بھرپور نیکیاں سمیٹنے کا موقع دے اور اس کی حسین ساعتوں سے رحمتیں اور برکتیں اپنی جھولی میں سمیٹنے والا بنائے، آمین۔

حصہ