رمضان المبارک کے اہم واقعات

339

رمضان اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے ۔ اس ماہ مبارک میں ایسے ایسے واقعات پیش آئے ہیں جنہوں نے دنیا کا نقشہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا۔رمضان کا لفظ ’’رمضا‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے سخت گرمی، عربی میں ’’رمضت الفصال‘‘ اس وقت کہا جاتا ہے جب اونٹنی کا بچہ گرمی سے پیاسا ہو جائے ، اس کی جمع ’’رمضانات‘‘ اور ’’رمضاضین‘‘ اور ’’ارمضۃ‘‘ آتی ہے ۔

٭نزول قرآن: 17رمضان 13نبوت جولائی 410 سب سے پہلے جبرائیل ؑ نے سورۃ اقراء کی ابتدائی پانچ آیتیں حضوؐر کو پڑھائیں۔

٭حضرت خدیجۃ الکبریٰ: 1 نبوت میں اسلام لائیں۔ آپ کواسلام میں مردوں اور عورتوں سب پر سبقت کا شرف حاصل ہے۔ وفات 10رمضا ن 10نبوت ۔

٭سورۃ النجم (قرآن): 5 نبوت میںآنحضرتؐ پر سورۃ نازل ہوئی ۔آپؐ نے قریش کے بڑے مجمع کے دوران مسجدالحرام میں اس کی آیت سجدہ کے دوران سجدہ کیا اور آپؐ کے ساتھ مسلم و کافر جن و انس نے بھی سجدہ کیا۔ البتہ قریش کے ایک بوڑھے اُمیہ بن خلف نے ازراہِ تکبر سجدہ نہیں کیا بلکہ کنکری کی ایک مٹھی اٹھا کر پیشانی کو لگائی اور کہا ’’مجھے یہی کافی۔‘‘ جنہوں نے سجدہ کیا تھا اللہ تعالیٰ نے ان سب کو اسلام کا شرف بخشا۔ مگر امیہ بن خلف کو اسلام کی توفیق نہ ہوئی بلکہ جنگِ بدرمیں بحالت کفر جہنم رسید ہوا ۔

٭قیسؓ بن صرمہ: 1ھ میں اسلام لائے۔ وہ روزہ سے تھے اور افطار ی میں کچھ نہ ملا۔ آپ نے بغیرکھائے دوسرے یوم کا بھی روزہ رکھ لیا ۔اس لیے کہ اُن دنوں رات ہو جانے کے بعد کھانا پینا حرام تھا اس کی وجہ سے دوسرے یوم ان کو بہت مشقت لاحق ہوئی تو انہی کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (البقرہ(187-

ترجمہ ’’اور کھاؤ پیو اس وقت تک کہ تم کو سفید خط صبح (صادق) نمایاں ہوجائے سیاہ خط سے۔

٭غزوہ بدر: 7رمضان 2ھ اس کو غزوہ بدرکبریٰ، بدر عظمیٰ، بدرالثانیہ،بدرالقتال اور یوم الفرقان بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں صحابہؓ کی تعداد 313 تھی ان میں 84 مہاجرین اور 229 انصار تھے۔ انصار پہلی بار غزوہ میں شریک ہوئے۔ اسلام کی پہلی ریاست مدینہ کو قائم ہوئے ابھی دوسرا سال تھا کہ کفارِ مکہ نے اس ریاست اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا ناپاک قصد کیا اور ایک ہزار سپاہیوں کا لشکر ابوجہل کی سربراہی میں حملے کے لیے نکلا ۔ مسلمانوں کا دستہ سالار اعظم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں میدانِ بدر پہنچا جہاں اللہ کی تائید اور نصرت سے اپنے سے تین گنا بڑے دشمن کی فوج کو شکست سے دوچار کیا۔ اس عظیم فتح کا قرآن حکیم میں بھی ذکر موجود ہے۔

٭سریہ حضرت زید بن حارثہ: 4ھ بنی فزارہ کی طرف وادی القریٰ بھیجا گیا، چنانچہ انہوں نے بعض کفار کو قتل اور بعض کو قیدی بنالیا۔ قیدیوں میں اُم قرضہ جس کا نام فاطمہ بنت ربیعہ تھا‘ کو بھی قید کر لائے۔ یہ اپنی قوم میں عزت و احترام میں ضرب المثل تھی، یہ اپنے گھر میں ہمیشہ پچاس شمشیر زن رکھتی تھیں جو تمام اس کے محرم تھے۔

٭ فتح مکہ : 8ھ قریش کے معاہدۂ امن کی خلاف ورزی کے بعد آنحضرتؐ نے دس ہزار قیدیوں کے ساتھ مکے پر چڑھائی کی۔ یہ غزوہ، غزوہ مکہ ہے، یہ ایسی عظیم الشان فتح تھی جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے اپنے دین کو سربلند کردیا۔ تاریخ کے تعین میں اختلاف ہے ’’معروف جمعہ کا دن ہے‘‘ اس کی تفصیل بھی طویل ہے۔ جس نے اسلام کے لیے پورے عرب کا دروازہ کھول دیا اور اسی فتح سے تقویت پاتے ہوئے خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں اسلامی ریاست کا جھنڈا 22 لاکھ مربع میل تک لہرایا۔۔

٭وفات حضرت فاطمہؓ : آپؓ کی چہیتی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ الز ہرا کا 3 رمضان 11ھ کی شب آنحضرت ؐ کے وصال کے چھ مہینے کے بعد انتقال ہوا۔ ان کی عمر میں اختلاف ہے24 یا 29 سال تھی۔

٭سریہ عمیر بن عدی: غزوہ بدر کے بعد24 رمضا ن کو حضرت عمیرؓ بن عدی الحظمی کو عصت بنت مروان ز وجہ یزید بن زید بن حصن الخظی کے قتل کے لیے بھیجا۔ یہ بنو امیہ بن زید کے خاندان سے تھی اور سب و شتم و ہجویہ اشعار سے ایزا دیا کرتی تھی اور کافروں کوآنحضرتؐ کے خلاف آمادہ کیا کرتی تھی۔ چناچہ حضرت عمیرؓ نے‘ باوجود یہ کہ آنکھوں سے معذورتھے‘ موقع پا کر اسے قتل کر دیا۔ اس کے صلے میں آنحضرتؐ نے ا ن کا نام ’’بصیر‘‘رکھ دیا۔

٭ سریہ غالبؓ بن عبد اللہ : 7ھ بنو عوال اور بنو عبد بن ثلبہ کی طرف بھیجا گیا۔

٭سریہ اسامہ بن زید ؓ: 8ھ حرقات جہنیہ کی طرف بھیجا گیا۔ اسی سریہ میں ایک شخص سامنے آیا تو آپ ؓ نے تلوار اٹھائی تو اس نے فوراً کلمہ طیبہ پڑھا مگر حضرت اُسامہ ؓ نے اُسے قتل کر دیا۔ حضوؐر کو جب خبر ہوئی تو حضرت اسامہؓ نے آپؐ سے عرض کیا کہ اس نے تلوار کے ڈر سے کلمہ پڑھا تھا۔ تب حضورؐ نے فرمایا کہ ’’تو نے اس کا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھ لیا‘‘۔

٭سریہ سعد بن الاشھلی : 24 رمضان8ھ سنات نامی بت کو ڈھانے کے لیے روانہ کیا۔ وہ بیس سواروں کی معیت میں گئے اور اسے توڑ ڈالا۔

٭سریہ خالدؓ بن ولید: 25رمضان 8ھ عزیٰ نامی بت کو منہدم کرنے کے لیے روانہ کیا یہ موفع تحلہ میں مکہ کی شرقی جانب نصب تھا ۔ آپؓ نے اسے منہدم کر ڈالا۔

٭ سریہ عمرو بن عاص:8ھ سواع نامی بت توڑنے کہ لیے بنو ہذیل مکہ کے قریب روانہ فرمایا۔ آپؓ نے اسے پیوند خاک کر ڈالا۔

٭سریہ علیؓ بن ابی طالب: 10ھ یمن کی طرف دوبارہ بھیجا گیا۔ تین سو سوار ساتھ تھے۔ آپ ؓ نے اسلام کی دعوت دی جو انہوں نے قبول نہیں کیا تو پھر قتال کیا۔ اس کے بعد دعوت دی تو انہوںنے فوراً قبول کرلی۔ اس پر آپ ؓ نے ان سے ہاتھ روک لیا۔ اس کے بعد آپؓ نے قیام فرما کر انہیں قرآن کریم اور اسلام کی تعلیم دی اور آپ سے حجۃ الوداع میں ملے۔

٭حضرت حسن کی ولادت: نصف رمضان 3ھ کو حضرت حسن ؓ بن علی ؓ کی ولادت ہوئی۔

٭قحط: رمضان میں قحط پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگو ں کوگڑگڑانے، تواضع اختیار کرنے اور صدقہ کرنے کا حکم فرمایا۔ بعدازاںلوگوں کے ہمراہ عید گاہ میںدو رکعت نماز پڑھی، پہلی رکعت میں سورۃ الا علیٰ دوسری میں الغاشیہ پڑھی اور خطبہ دیا۔ لوگ ابھی اپنی جگہ سے نہ اُٹھے تھے کہ بادل آئے اور کئی دن تک بارش ہوتی رہی۔

مصر کی فتح ٭ یکم رمضان 20ھ کو امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ کے عہد ہی میں حضرت عمرو بن العاصؓ کے ہاتھوں مصر فتح ہوا۔

ساسانیوں (ایرانیوں) پر مکمل فتح٭ 23رمضان31ھ میں خلیفہ راشد حضرت عثمان غنیؓ کے دور میں مسلمانوں نے ساسانیوں (ایرانیوں) پر مکمل فتح پائی۔ ان کا سپہ سالار اور بادشاہ یزدگرد ہلاک ہوا۔

٭امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب :17رمضان 40ھ صبح فجر کے وقت کوفہ میں آپ ؓ کو عبدالرحمن بن ملجم الحمیری (حارجی) نے شہید کر دیا۔ اس وقت ان کی عمر57 سال تھی اور ان کی خلافت چار سال اورچھ دن تھی۔

٭وفات ام المومنین حضرت عائشہ ؓ:58ھ آپؓ کی عمر مبارک تقریباً 66یا 67سال ہوئی۔

تنگنائے ہرقل٭یکم رمضان 91ھ کو طریف بن مالک البربری نے تنگنائے ہرقل جو بعد میں جبل الطارق کہلائی‘ عبور کی اور اپنے مجاہد ساتھیوں کے ساتھ اسپین کے ساحل پر اترا۔ اس کا یہ عمل ان عظیم جنگوں کی تمہید ثابت ہوا جو آئندہ برس موسیٰ بن نصیر اور طارق بن زیاد کی قیادت میں لڑی گئیں۔

سندھ میں پہلی اسلامی ریاست ٭ محمد بن قاسم امت مسلمہ کے قابل فخر فرزند تھے۔ انہوں نے سندھ کے سرکش ہنود کے خلاف جہاد کے ذریعے نہ صرف دیارِ ہند میں مسلمانوں کی عظمت کا سکہ بٹھا دیا۔ 10 رمضان المبارک 92 ہجری کو سندھ میں پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد پڑی اور سندھ کو ’’باب الاسلام‘‘ ہونے کا فخر حاصل ہوا۔

اسپین کی فتح ٭ اسپین کی فتح کا آغاز بھی رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں ہوا۔4 رمضان 92ھ (یا سن ہجری کا 93 واں سال تھا) جب 12 ہزار مجاہدین نے طارق بن زیاد کی قیادت میں ایک بڑی فوج کو شکست سے دوچار کیا۔ اسلام اور کفار کے درمیان یہ معرکہ 20 سے 28 رمضان المبارک تک ہوا۔ اسی معرکے میں دشمن فوج کا سپہ سالار کنگ روڈریک بھی مارا گیا۔ یہ آدھے یورپ کی فتح کی ابتدا تھی‘ اُس یورپ کی جہاں مسلمانوں نے 8 صدیوں تک شان سے حکومت کی۔

جنگ عین جالوت ٭ 3 ستمبر 1260 (658ھ) میں فلسطین کے مقام عین جالوت پر لڑی گئی جو مملوک افواج اور منگولوں کے درمیان تاریخ کی مشہور ترین جنگ مانی جاتی ہے جس میں مملوک شاہ سیف الدین قطز اور اس کے مشہور جرنیل رکن الدین بیبرس نے اس وقت دنیا کے بڑے حصے پر حاکم اور اپنے سے سینکڑوں گنا بڑی منگول ایمپائر کو بدترین شکست دی۔

متفرق اہم واقعات
٭رمضان 2ھ میں عیدالفطر سے دو دن پہلے فطرانہ فرض ہوا۔

٭رمضان 4ھ میں آنحضرت ؐنے ام المومنین زینب بنتِ خزیمہ سے شادی کی۔ یہ ’’اُم المساکین‘‘ کہلاتی ہیں۔

٭رمضان 6ھ میں قحط پڑا۔ رسول اللہؐ نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرمائی۔

٭رمضان 9ھ میں ثقیف کا وفد بارگاہِ رسالت مآب ؐ ؐ میں حاضر ہوا اور قبولِ اسلام کا اعلان کیا۔

٭25 رمضان 8ھ میں حضرت خالد بن ولیدؓ نے آنحضرتؐ ؐ کے حکم پر عزیٰ کے بت کو پاش پاش کیا۔

٭رمضان المبارک 40ھ میں حضرت حسن بن علیؓ نے اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد خلافت سنبھالی۔
٭29 رمضان 48ھ میں عقبہ بن نافع نے القیروان شہر تعمیر کرنے کا حکم دیا تاکہ یہ رومیوں اور صلیبیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے مسلمانوں کی محفوظ پناہ گاہ بن سکے۔

٭9 رمضان 93ھ کو موسیٰ بن نصیر نے اندلس پہنچنے کے لیے سمندر عبور کیا تاکہ وہ قرطبہ کے قریب طارق بن زیاد کے لشکر سے مل سکے اور دونوں مل کر اندلس کی اسلامی فتوحات کو مکمل کرسکیں۔ ان فتوحات کے نتیجے میں یہاں اسلام پھیلا اور کئی صدیوں تک قائم رہنے والی تہذیب کی بنیاد رکھی گئی۔

٭29 رمضان 132ھ کو عبداللہ العباس نے دمشق پر قبضہ کیا تاکہ وہ اموی سلطنت کے خاتمے اور ایک مضبوط اسلامی حکومت کے قیام کا اعلان کرسکے۔

٭15 رمضان 138ھ کو عبدالرحمن الداخل نے اندلس پہنچنے کے لیے سمندر عبور کیا اور وہاں پہنچ کر ایک مضبوط اسلامی حکومت قائم کی جس میں مشرقی تہذیب کا جلال و جمال منعکس ہوا۔

٭15 رمضان 138ھ میں سلطان یوسف بن تاشفین، اندلس کے مسلمانوں کی پراگندہ جمعیت کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے وہاں سے طوائف الملوکی کا خاتمہ کردیا۔

٭27 رمضان 1366ھ (14 اگست 1947ء) کو پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ اللہ کرے کہ یہ حقیقی معنوں میں اسلامی مملکت بنے اور قائم و دائم رہے۔

٭رمضان 361ھ میں جوہر صقلی نے قاہرہ میں جامع الازہر کی عمارت کی تکمیل کی۔

٭25 رمضان 544ھ میں مشہور اسلامی فلسفی، مفسر اور عالم فخر الدین رازی پیدا ہوئے۔

٭لیلتہ القدر رمضان المبارک 1038ھ میں عظیم اسلامی مؤ ر خ احمد بن محمد المقزی التلمسانی نے اپنی قابلِ فخر کتاب نقح الطیب مکمل کی۔

وفیاتِ رمضان:
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے منگل کی رات 17 رمضان 58ھ کو وفات پائی۔

امام مجاہد عبداللہ بن مبارکؒ نے ماہ رمضان 181ھ میں رومیوں کے مقابلے میں جہاد میں شرکت کے بعد، عراق میں دریائے فرات کے کنارے ہیت کے شہر میں وفات پائی۔

رمضان 208ھ میں سیدہ نفیسہ بنت الحسن بن زید بن الحسین بن علی بن ابی طالب نے وفات پائی۔ ان کا مزار قاہرہ میں ہے۔

رمضان 316ھ میں شیخ مصر، ابوالحسن الحمال الواسطی نے وفات پائی۔ یہ زہد و عبادت میں ضرب المثل ہیں۔

رمضان 539ھ میں امیرالمومنین یوسف بن تاشفین سلطان العرب اپنے رب سے جاملے۔ معرکہ زلاقہ کی فتح کا سہرا آپ ہی کے سر ہے۔

13 رمضان 597ھ میں متعدد کتب کے مؤلف ابوالفرج بن الجوزی نے وفات پائی۔

حصہ