شبیہ نہیں بنے گی

125

(آپٹیکل فزکس کی تھیوری جس میں شعاعیں امیج کیسے بناتی ہیں،
سے متاثر ہو کر’’اتحادِ امت‘‘ پر لکھی گئی ایک نظم)

جب تک شعاعیں مر کوز نہ ہوں
شبیہ نہیں بنے گی
اگر چہ ہر شعاع تیز ہو
رنگین ہو
طاقت ِپرواز رکھتی ہوں
مگر ایک نقطۂ ارتکاز نہ ہو
شبیہ نہیں بنے گی
یہ دنیا ڈھیر ہے
رنگ برنگی شعاعوں کا
شعاعیں جو سمتِ لایعنی کی جانب
سرعت سے بڑھ رہی ہیں…اور
نئی شبیہیں ابھر رہی ہیں
ان نئی شبیہوں کو معدوم کرنا
سمت لا سے سمت دینا…
پھر ان میں رنگ بھرنا
کٹھن رہے گا
ایک اور صورت یہ بھی ہے کہ
مرکوز شعاعوں
کی شبیہیں
اپنے رنگ میں
اپنے ڈھنگ میں
ہوں اتنی تاباں
ہوں اتنی یکسو
ہوں اتنی پیہم
کہ باقی ساری
شبیہوں کو معدوم کردیں
مگر یہ شبیہیں تب ہی بنیں گی
جب یہ شعاعیں مرکوز ہوں گی…
صَفًّا َکاَنَّھْم بُنیَان مَّرصُوص
ورنہ…
شبیہ نہیں بنے گی

حصہ