سری شنکر اچاریہ

196

سری شنکر اچاریہ کا شمار دنیا کے عظیم دانائوں اور حکما میں ہوتا ہے۔ وہ اگرچہ بتیس سال ہی زندہ رہے، مگر اس عمر میں بھی انہوں نے دس اپنشدوں، ’’برہم سوتر‘‘ اور ’’شریمد بھگوت‘‘ گیتا کی جامع شروعات کی ہیں۔ ان کی بدولت ہندومت اور تاریخِ مذاہب میں ان کا نام زندہ رہے گا۔ ہندوئوں کی مذہبی کتابوں کے شارحین میں صرف چار کے مکاتب فکر قائم رہے: (1) شنکر، (2) رامانج، (3) مدھوا(4) ولبھ۔ ان کی فکر سے مذہبی فلاسفہ بالخصوص سپی نوزا، لائبنز، فنحتے، ہیگل، شوپنہار، بازٹنکویٹ اور بریڈلے نے زیادہ اثرات قبول کیے۔ شنکر اور فنحتے (Fichte) کے بنیادی افکار میں بہت مشابہت اور مماثلت ہے۔ نویں صدی عیسوی سے لے کر آج تک جتنے ویدانتی ہوئے ہیں، ان کی اکثریت شنکر کی پیروکار نظر آتی ہے۔ شنکر کا فلسفہ ’’ادویت ویدانت‘‘ کہلاتا ہے۔ نظریہ ہمہ اوست وجودی کے لحاظ سے شری شنکر اچاریہ اور ابن عربی کے مسلک میں بہت مماثلت ہے۔ یہی باعث ہے کہ شنکر کا نظام ِفکر ابھی تک معروف ہے۔ (پروفیسر عبدالجبار شاکر)

حصہ